اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت منگل کو ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔
ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے وکیل سعد حسن عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر اسلام آباد جو کہ اس کیس میں شکایت کنندہ ہیں کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا ہے۔
ضلعی الیکشن کمشنر اسلام آباد سے پہلے حلف لیا گیا اور پھر انہوں نے بیان ریکارڈ کرایا۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کے دیگر گواہان کے بیان آئندہ سماعت پر ریکارڈ کیے جائیں گے۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ انہیں 21 نومبر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی پیروی کرنے کی اتھارٹی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن ایکٹ کے سیکشن 190 کو 167 اور 173 کے ساتھ ملا کر کارروائی کی اتھارٹی دی گئی ہے۔‘
ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے بیان حلفی میں بتایا کہ یہ کارروائی عمران خان کی ’کرپٹ پریکٹسسز‘ سے متعلق ہے۔
’الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سالانہ 31 دسمبر تک ممبر اسمبلی اور سینیٹرز کو گوشواروں کی تفصیلات جمع کرانا ہوتی ہیں۔ عمران خان نے 2018 ، 2019 ، 2020 اور 2021 کے گوشوارے جمع کروائے۔‘
اس پر جج نے مسکراتے ہوئے الیکشن کمشنر سے کہا کہ ’آپ کو پریشر ڈال کر تو نہیں بھیجا گیا کہ جا کر درخواست دائر کرو؟ میں ویسے کہہ رہا ہوں نہیں موڈ تو بتا دیں۔‘
اس پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے عدالت کے سامنے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنی ڈیوٹی نبھا رہا ہوں۔‘
ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے 2018 ، 2019 کے گزٹ نوٹیفکیشن سے متعلق بھی بیان حلفی میں لکھوایا گیا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2020، 2021 کے گزٹ نوٹیفکیشن ابھی تک شائع نہیں ہوئے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کیا ہے؟
عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس ٹرائل کورٹ میں پیر کو موصول ہوا تھا۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھیجوایا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔
توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کورٹ میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137، 170 ،167 کے تحت بھجوایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکشن کمیشن کے مطابق ’عدالت شکایت منظور کر کے عمران خان پر کرپٹ پریکٹس پر ٹرائل کرے اور ان خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔‘
ان دفعات کے تحت تین سال جیل کی سزا اور جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
توشہ خانہ نااہلی ریفرنس فیصلہ کیا تھا؟
الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف ’عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے غیر واضح بیان جمع کروایا اور انہوں نے نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن137 (اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع کروانا)، سیکشن167 (کرپٹ پریکٹس) اور سیکشن 173 (جھوٹا بیان اور ڈیکلیریشن جمع کروانا) کی خلاف ورزی کی ہے۔
’لہذا وہ الیکشن ایکٹ کے متعلقہ سیکشنز کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کر کے دانستہ طور پر حقائق چھپائے ہیں۔‘
لیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی تھی۔
توشہ خانہ ریفرنس کس نے دائر کیا تھا؟
رواں برس چار اگست کو مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات شیئر نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آرٹیکل 62، 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں سرکاری تحائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔