روڈ ٹو مکہ سے اس سال 30 ہزار پاکستانی حجاج مستفید ہوئے: قونصل جنرل

جدہ میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ روڈ ٹو مکہ سروس کو آئندہ سالوں میں لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں بھی فراہم کیا جائے گا۔‘۔

جدہ میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ رواں سال ’روڈ ٹو مکہ‘ سے مستفید ہونے والوں کی تعداد تقریبا 30 ہزار تھی اور اس سروس کو آئندہ سالوں میں لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں بھی فراہم کیا جائے گا۔‘

روڈ ٹو مکہ پروگرام کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے جدہ میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل خالد مجید نے بتایا کہ ’پاکستان میں روڈ ٹو مکہ کا یہ دوسرا سال ہے جس کے تحت سعودی امیگریشن افسران پاکستانی ہوائی اڈے پرموجود ہوتے ہیں اور وہیں امیگریشن کا عمل مکمل کرتے ہیں جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ حجاج جہاز سے سیدھے اپنے ہوٹل روانہ ہوجاتے ہیں۔‘

خالد مجید نے مزید بتایا کہ رواں سال سعودی اور پاکستانی حکومتوں کی کوشش تھی کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کے علاوہ ملک کے دیگر ہوائی اڈوں پر بھی یہ سہولت فراہم کی جائے اور اس مقصد کے لیے سعودی حکام نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا تاہم وقت کی قلت کے باعث یہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی اور رواں سال بھی صرف اسلام آباد ایئرپورٹ سے آنے والے حجاج ہی روڈ ٹو مکہ سروس سے مستفید ہوسکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں سال مستفید ہونے والوں کی تعداد کے متعلق قونصل جنرل نے بتایا کہ قریبا 30 ہزار پاکستانی حجاج اس سروس سے مستفید ہوئے۔

رواں سال سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق قریبا 18 لاکھ افراد نے حج ادا کیا جن میں سے 16 لاکھ افراد دیگر ممالک سے آئے تھے۔

حکومت پاکستان نے رواں سال سرکاری سکیم کے تحت ملنے والی درخواستوں پر روایتی طریقے کے برعکس قرعی اندازی کرنے کے بجائے تمام درخواستوں کو قبول کرلیا جن کی تعداد قریبا 80 ہزار تھی، جبکہ مجموعی طور پر پاکستان کو ایک لاکھ 80 ہزار افراد کا حج کوٹہ ملا تھا۔

سعودی عرب سے عازمین مناسک حج کی ادائیگی کے بعد اب اپنے گھروں کو روانہ ہو رہے ہیں۔

پاکستان سے جانے والے حجاج کی ایک بڑی تعداد نے ’روڈ ٹو مکہ‘ یا ’طریق مکہ‘ پروگرام کے ذریعے سعودی عرب گئے جن سے ان کو کئی سفری مشکلات اور ہوائی اڈے پر صبر آزماعمل سے نجات حاصل ہوگئی۔

’روڈ ٹو مکہ‘ کیا ہے؟

سال 2017 میں سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ’طریق مکہ‘ پروگرام کا آغاز کیا جس کا مقصد حجاج کے ویزا، امیگریشن سمیت تمام دستاویزی معاملات ان کے مما لک میں ہی مکمل کرلیے جائیں گے اور وہ سعودی عرب آنے کے بعد بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی عارضی رہائش گاہوں کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔

سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے گذشتہ سال جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اب تک تین لاکھ 75 ہزار عازمین اس سروس سے مستفید ہوچکے ہیں۔

اس تعداد میں رواں سال استفادہ کرنے والے شامل نہیں ہیں۔ طریق مکہ پروگرام میں پہلے سال صرف ملائشیا شامل تھا، جبکہ بعد میں انڈونیشیا کو بھی شام کرلیا گیا، 2019 میں پاکستان اور بنگلادیش بھی اس پروگرام کا حصہ بن گئے اور 2022 تک کل پانچ ممالک اس پروگرام کا حصہ تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا