میٹا نے مائیکرو بلاگنگ طرز کی اپنی نئی ایپ ’تھریڈز‘ لانچ کی ہے جسے وسیع پیمانے پر ٹوئٹر سے مقابلہ کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔
’تھریڈز‘ کو ایک انسٹاگرام ایپ کے طور پر برانڈ کیا گیا ہے اور اسے اسی پلیٹ فارم کی ٹیم نے بنایا ہے لیکن اس ایپ پر ٹوئٹر کی طرح ٹیکسٹ اپ ڈیٹس میسر ہوں گی۔
صارفین اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہوئے اس علیحدہ ایپ میں لاگ ان ہو سکتے ہیں اور پھر 500 کریکٹر ٹیکسٹ پوسٹ کر سکتے ہیں جس میں تصاویر اور ویڈیوز بھی اٹیچ ہو سکتی ہیں۔
ایپ اب آئی فونز کے ایپ سٹور اور اینڈرائیڈ کے لیے گوگل پلے سٹور پر لائیو ہے۔
ٹوئٹر کی طرح ہی میٹا نے ’تھریڈز‘ کے لیے ایک مختص ویب سائٹ بھی لانچ کی ہے حالانکہ اس وقت اس میں ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے ایک تفصیلی اینیمیشن اور ایک کیو آر کوڈ دیا گیا ہے۔
یہ اب 100 سے زیادہ ممالک میں دونوں بڑے سمارٹ فون پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔
یہ ایپ فی الحال یورپی یونین میں دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ بظاہر رازداری کے حوالے سے خدشات ہیں کہ اس کا ڈیٹا مختلف میٹا ایپس کے درمیان شیئر کیا جائے گا۔
ادھر میٹا کا کہنا ہے کہ اس نے ایپ کی بنیادیں ’اوپن‘ اور ’انٹرآپریبل‘ بنائی ہیں تاکہ یہ مستقبل میں دوسرے سوشل نیٹ ورکس کے ساتھ کام کر سکے۔
کمپنی اس ایپ کے لیے ’ایکٹیویٹی پب‘ ٹیکنالوجی کو سپورٹ کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے جسے دیگر ایپس، جیسے کہ مسٹوڈن اور ٹمبلر، کو ایک ساتھ کام کرنے کی اجازت دینے کے طریقے کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔
ٹوئٹر کے ساتھ واضح مسابقت کے باوجود تھریڈز کے اعلان میں ایلون مسک کی کمپنی کا ذکر نہیں کیا گیا۔
تھریڈز کا آغاز ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب ٹوئٹر ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے جس نے حالیہ دنوں میں سنگین تکنیکی مسائل کا سامنا کیا ہے اور اپنی کچھ سینٹرل فنکشنیلٹی کھو دی ہے۔
مائیکرو بلاگنگ کی ایپس کی رینج میں تھریڈزایک بالکل نیا اضافہ ہے جو ٹوئٹر کی سروس پر تنقید کے دوران اس پلیٹ فارم کو پیچھے چھوڑ دینا چاہتی ہے۔ اس جیسی دیگر ایپس جیسے مسٹوڈن اور بلوسکائی بھی تکنیکی اور دیگر مسائل سے نبرد آزما ہیں۔
اس ایپ کی لانچنگ اس وقت ہوئی ہے جب میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کے ساتھ ایک مکسڈ مارشل آرٹس فائٹ کا منصوبہ بنایا ہے۔
میٹا نے کہا کہ تھریڈز کا مقصد ’انسٹاگرام کے بہترین کاموں کی طرح اسے ٹیکسٹ تک پھیلانا تھا تاکہ اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ایک مثبت اور تخلیقی سپیس پیدا کی جا سکے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’تھریڈز پر آپ باہمی دلچسپی رکھنے والے دوستوں اور کریٹرز کو فالو اور ملا سکتے ہیں بشمول وہ لوگ جنہیں آپ انسٹاگرام اور دیگر ایپس پر فالو کرتے ہیں۔‘
میٹا نے کہا کہ ان متاثر کن اور مشہور شخصیات میں سے بہت سے پہلے ہی تھریڈز پر سائن اپ کر چکے ہیں۔
ان سائن اپ کرنے والوں میں نیٹ فلکس سے لے کر شکیرا تک اور مکسڈ مارشل آرٹس چیمپیئن فرانسس نگانو سے لے کر نئے گانوں کے تخلیق کار ’لیڈبےبی‘ تک سب شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میٹا نے باقی سب سے کہا کہ اس ایپ کو آسانی سے شروع کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اگرچہ صارفین کو علیحدہ تھریڈز ایپ ڈاؤن لوڈ کرنی ہوگی لیکن وہ لاگ ان کرنے کے لیے اپنا موجودہ انسٹاگرام اکاؤنٹ استعمال کر سکتے ہیں جس سے صارف کا نام اور ویریفیکیشن سٹیٹس سامنے آجائے گا لیکن تھریڈز پر پروفائل کو اپنی مرضی کے مطابق بنایا جا سکتا ہے۔
دیگر ڈیٹا انسٹاگرام اکاؤنٹ سے لے جایا جائے گا جس میں وہ پروفائلز بھی شامل ہیں جنہیں بلاک کر دیا گیا ہے۔ دیگر سیفٹی فیچرز میں کچھ الفاظ کو بلاک کرنے یا مخصوص پروفائلز کو چھپانے کی اجازت بھی شامل ہے۔
انسٹاگرام کی طرح، تھریڈز فیڈ پر کریٹرز کے ایسے کانٹینٹ ظاہر ہوں گے جس کو صارفین کی جانب سے واضح طور پر فالو نہیں کیا گیا۔ انسٹاگرام ایپ کو اس کی بھاری الگورتھمک فیڈ پر صارفین کی طرف سے کچھ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جیسا کہ صارفین یہ دلائل دیتے ہیں کہ الگورتھم ان کی جانب سے فالو کیے جانے والے مواد کی بجائے ایسے کانٹینٹ کو آگے بڑھا رہا ہے جسے وہ دیکھنا پسند نہیں کرتے۔
شاید دونوں حریف سروسز اور دیگر میٹا ایپس چھوڑنے والوں کے لیے اس ایپ کو اسی طرح کے دیگر سوشل پلیٹ فارمز کے ساتھ قابل عمل ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’ایکٹیویٹی پب‘ پروٹوکول کے ذریعے تھریڈز صارفین کو اپنی پوسٹس کو کسی اور ایپ میں لے جانے کی اجازت دے گا یا مثال کے طور پر وہ دیگر پلیٹ فارمز سے اپ ڈیٹس فالو کر سکیں گے۔
میٹا نے کہا: ’تھریڈز میٹا کی پہلی ایپ ہے جس کا تصور ایک اوپن سوشل نیٹ ورکنگ پروٹوکول کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ انٹرآپریبل سروسز کے اس تیزی سے بڑھتے ہوئے ایکو سسٹم میں شامل ہو کر تھریڈز لوگوں کو اپنی کمیونٹی تلاش کرنے میں مدد کرے گا چاہے وہ کوئی بھی ایپ استعمال کر رہے ہوں۔‘
کمپنی پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ مثال کے طور پر انسٹاگرام ڈی ایم کو واٹس ایپ کے ساتھ مربوط کر کے وہ اپنی موجودہ یا زیادہ مقبول ایپس میں اسی طرح کے انٹرآپریبل ڈیزائن لانے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم ابھی ان ٹولز کا اعلان ہونا باقی ہے۔
میٹا نے کہا کہ تھریڈز میں ’ایکٹیویٹی پب‘ سپورٹ شامل کرنے کے علاوہ ’یہ آپ کی مدد کے لیے کئی نئے فیچرز بھی شامل کرے گا جن کے ذریعے آپ ان تھریڈز اور کریٹرز کو تلاش کرنا جاری رکھیں گے جن میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں بشمول فیڈ میں بہتر ریکمینڈیشنز اور مزید بہتر سرچ فنکشن جو رئیل ٹائم میں موضوعات اور ٹرینڈز کو فالو کرنا آسان بنا دیں گے۔‘
© The Independent