ٹرمپ کا گاڑیوں کی درآمد پر 25 فیصد محصولات کا اعلان، برطانیہ میں پریشانی کی لہر

اس اعلان سے برطانیہ میں مزید معاشی مشکلات کے خدشات بڑھ گئے ہیں، جس کی گاڑیوں کی سب سے بڑی برآمدی منڈی امریکہ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چار مارچ 2025 کو کانگریس سے پہلا خطاب کیا (روئٹرز)

ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام موٹر گاڑیوں کی امریکہ میں درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جو برطانیہ کی معیشت کے لیے ایک اور دھچکا ثابت ہوگا۔

اوول آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکہ میں درآمد کی جانے والی کاروں اور لائٹ ٹرکوں پر یہ نیا محصول لاگو ہوگا، جو کہ ٹرمپ انتظامیہ کی وسیع تجارتی جنگ میں تازہ ترین اضافہ ہے۔

ٹرمپ نے کہا: ’ہم جو کرنے جا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ایسی تمام گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف لاگو کریں گے جو امریکہ میں تیار نہیں ہوتیں۔‘

اس اعلان سے برطانیہ میں مزید معاشی مشکلات کے خدشات بڑھ گئے ہیں، جس کی گاڑیوں کی سب سے بڑی برآمدی منڈی امریکہ ہے، جہاں آفس آف نیشنل سٹیٹسٹکس کے مطابق برطانیہ نے 2023 میں 6.4 ارب پاؤنڈ کی گاڑیاں برآمد کیں ہیں۔

یہ اعلان اس دن کیا گیا جب آفس آف بجٹ ریسپانسبلٹی نے برطانیہ کی معاشی ترقی کی پیش گوئی کو دو فیصد سے نصف کیا، جس دن چانسلر ریچل ریوز نے بجٹ  قابو میں لانے اور دفاعی اخراجات بڑھانے کے لیے وسیع پیمانے پر مرعات میں کٹوتیوں کا اعلان کیا۔

شیڈو ٹریڈ سیکریٹری اینڈریو گرفِتھ نے اس اعلان کو ’تشویشناک‘ قرار دیا، اور کہا کہ برطانوی نوکریاں ‘واضح طور پر اب شدید خطرے میں ہیں۔‘

انہوں نے دی ٹیلی گراف کو بتایا: ’مجھے افسوس ہے کہ لیبر نے یہاں معاملہ خراب کیا ہے۔ اس حکومت نے کبھی کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا، ٹرمپ کے ساتھ میز پر آنے میں بہت دیر کی، اور ابھی تک ان کے پاس دکھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔‘

او بی آر نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر ٹرمپ کی طرف سے عائد کیے جانے والے ٹیرف نافذ ہو گئے تو وہ ریوز کے بجٹ میں موجود مارجن آف ایرر کو ختم کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانیہ اور امریکہ کے درمیان ٹیرف سے بچنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، اور تجارتی سیکریٹری جوناتھن رینالڈز نے گذشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ ایک ’معاشی معاہدے‘ پر بات کی جا سکے۔

لیکن رینالڈز امریکہ کی طرف سے مارچ کے شروع میں عائد کیے گئے سٹیل ٹیرف سے برطانیہ کو بچانے میں ناکام رہے۔

کیئر سٹارمر بھی امریکی صدر سے براہ راست برطانیہ-امریکہ معاشی معاہدے پر پیش رفت کے بارے میں بات چیت کر چکے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، برطانیہ ممکنہ طور پر امریکی ٹیرف سے بچنے کے لیے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس — جو بڑی ٹیک کمپنیوں پر عائد ہے — میں کمی کر سکتا ہے، حالانکہ ریوز نے بدھ کو یہ امکان مسترد کر دیا تھا۔

بدھ کو شائع کی گئی اپنی معاشی پیش گوئی میں، او بی آر نے کہا کہ ’انتہائی‘ منظرنامے میں، جس میں برطانیہ اور دیگر ممالک بھی ٹیرف پر جوابی اقدام کرتے ہیں، جی ڈی پی اس سال 0.6 فیصد اور اگلے سال ایک فیصد کم ہو سکتی ہے۔

یہ منظرنامہ چانسلر کے 9.9 ارب پاؤنڈ کے مالیاتی قواعد کے خلاف ہیڈ روم کو ’تقریباً مکمل طور پر ختم‘ کر دے گا، اور ممکن ہے کہ انہیں مزید اخراجات میں کٹوتی یا ٹیکس میں اضافہ کرنا پڑے۔

اس اعلان کے بعد یورپی کمیشن نے کہا کہ وہ ان ٹیرف کا جائزہ لے گا، اور ارسلا وان ڈیر لیئن نے انہیں ’کاروباروں کے لیے نقصان دہ، اور امریکہ اور یورپی یونین دونوں میں صارفین کے لیے بھی بدتر‘ قرار دیا۔

2023 میں برطانیہ کی امریکہ کو برآمد کی جانے والی اشیا میں مشینری اور ٹرانسپورٹ کا سامان تقریباً آدھا تھا۔

اس میں 6.4 ارب پاؤنڈ کی کار برآمدات شامل تھیں، جو تمام برطانوی کار برآمدات کا 18.4 فیصد بنتی ہیں، جس سے امریکہ برطانیہ کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار بن گیا۔

آٹو پارٹس کی درآمدات کے لیے استثنیٰ امریکی آٹو انڈسٹری کے لیے ایک سہارا ہے۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں اعلان کے دوران کہا: ’ہم جو کرنے جا رہے ہیں وہ ہے ایسی تمام کاروں پر 25 فیصد ٹیرف جو امریکہ میں نہیں بنائی گئیں،یہ ترقی کو مزید آگے بڑھائے گا۔

’میرا خیال ہے کہ ہماری آٹو موبائل انڈسٹری پہلے کبھی نہ دیکھی گئی سطح  تک ترقی کرے گی۔‘

آنے والے دنوں میں، توقع ہے کہ امریکہ کمپیوٹر چپس، فارماسیوٹیکل ادویات، تانبا اور لکڑی کی درآمدات پر مزید اقدامات متعارف کرائے گا، جن کی تصدیق صدر نے بدھ کی دوپہر اپنے ایونٹ میں دوبارہ کی۔

سوسائٹی فار موٹر مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز(ایس ایم ایم ٹی) کے چیف ایگزیکٹو مائیک ہاوز نے کہا کہ یہ اعلان ’حیران کن نہیں، مگر مایوس کن‘ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’برطانیہ اور امریکہ کی آٹو انڈسٹریز کا ایک طویل المدتی اور نتیجہ خیز تعلق رہا ہے، جس میں امریکی صارفین کو برطانیہ میں بنی گاڑیاں ملتی ہیں، اور ہزاروں برطانوی صارفین امریکہ میں بنی گاڑیاں خریدتے ہیں۔

’مزید ٹیرف لگانے کے بجائے، ہمیں ایسے مواقع تلاش کرنے چاہییں جو برطانوی اور امریکی مینوفیکچررز دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں، صارفین کو فائدہ دیں اور بحر اوقیانوس کے آر پار ملازمتیں اور ترقی لائیں۔ انڈسٹری دونوں فریقوں سے فوری طور پر مذاکرات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ ایک ایسا معاہدہ کیا جا سکے جو سب کے لیے سودمند ہو۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا