بلوچ مظاہرین پرامن نہیں، اقوام متحدہ کا تبصرہ افسوسناک: پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بلوچ مظاہرین سے متعلق اقوام متحدہ کے حکام کی پریس ریلیز ’ کم علمی کی بنیاد پر جاری کی گئی ہے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان 27 مارچ 2025 کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کر رہے ہیں (دفتر خارجہ)

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بلوچستان میں جاری احتجاج کو انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کہنا  ’افسوسناک‘ ہے۔

 ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی جانب سے ان مظاہرین پر تبصرہ افسوسناک ہے۔ ان احتجاجی مظاہرین نے کوئٹہ ہسپتال پر حملہ کر کے دہشت گردوں کی لاشیں قبضے میں لیں۔ ریاست میں امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔‘

 اقوام متحدہ کے مبصرین نے رواں ہفتے ایک بیان میں مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کی حکومت بلوچ حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ انسانی حقوق کے مسائل پر مظاہرے کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن بند کیا جائے۔

 دفتر خارجہ پاکستان نے واضح کیا کہ ’بلوچستان میں احتجاجی مظاہرین پرامن احتجاجی مظاہرین نہیں بلکہ یہ احتجاجی مظاہرین دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ اقوام متحدہ کا ایسا بیان انتہا پسندوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔‘

 انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے بلوچ مظاہرین سے متعلق اقوام متحدہ حکام کی پریس ریلیز کا نوٹس لیا ہے۔ یہ پریس ریلیز کم علمی کی بنیاد پر جاری کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کو آزاد و خودمختار ریاست کی بجائے متشدد گروہوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔‘

 ترجمان نے کہا کہ حکومت اپنے عوام کی زندگی اور سلامتی کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔

’دہشت گردوں ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔ بلکہ پاکستانی قانون کی مطابق ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔‘

 امریکہ کی پاکستانی کمپنیوں پر پابندی

 امریکہ نے پاکستان سمیت 80 کمپنیوں پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں امریکی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں 19 پاکستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ امریکی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد غیر قانونی یا حساس ٹیکنالوجیز کی منتقلی کو روکنا ہے جو ممکنہ طور پر امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

اس پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی کمرشل کمپنیوں پر امریکہ کی جانب سے لگائے گئے یک طرفہ اور معتصبانہ ہیں، یہ پابندیاں ثبوتوں کے بغیر لگائی گئی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 امریکی کانگرس مین جو ولسن کی طرف سے کمیٹی میں پاکستان میں مخالف سیاسی جماعت پر دباؤ ڈالنے، پاکستانی فوج کے سیاست میں ملوث ہونے اور ان اشخاص پر پابندی کے حوالے سے امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان پر پابندیوں کے حوالے سے بل پیش کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’امریکی کانگرس کی کمیٹی میں پیش ہونے والے بل سے آگاہ ہیں۔ یہ بل ایک فرد نے پیش کیا ہے یہ امریکی حکومت کا بیانیہ نہیں ہے بل پاس ہونے کے لیے امریکی کانگریس کی کئی کمیٹیوں سے ہو کر جائے گا۔ ہمارے امریکہ کے ساتھ تعلقات باہمی احترام کے اصول پر مبنی ہیں۔‘

 پاکستانی حکام کا دورہ افغانستان

 وزیر اعظم کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان صادق خان نے گذشتہ ہفتے افغانستان کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے افغان وزیر خارجہ امیر متقی سے ملاقات کے علاوہ  قائم مقام افغان عبوری وزیر تجارت نور الدین عزیزی سے بھی ملاقاتیں کی۔

 ترجمان نے کہا کہ نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ افغانستان مثبت رہا ہے۔

’صادق خان کے دورے میں افغانستان کے ساتھ جعفر ایکسپریس والا معاملہ اٹھایا گیا جس میں دہشت گردوں کے افغانستان رابطوں کے شواہد بھی دیے گئے۔‘

 افغان پنا گزینوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’افغان مہاجرین کی وطن واپس سے متعلق ڈیڈلائن میں کوئی تبدیلی نہیں۔ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ایک جاری عمل ہے۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’ہم امریکہ کی جانب سے ٹی ٹی پی کو ایک خطرہ قرار دیے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم بارہا پاکستان میں انڈین دہشت گردی کے معاملے کو اجاگر کرتے رہے ہیں۔‘

کیا چین نے بلوچستان میں اپنے خصوصی فوجی دستے تعینات کیے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا لہ ’چین کی جانب سے بلوچستان میں مسلح دستوں کی تعیناتی کی افواہواں کی تردید کرتے ہیں۔‘

’ تکنیکی طور پر کوئی پاکستانی، پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل داخل نہیں ہو سکتا‘

اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں کے وفد سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستانی پاسپورٹ پر واضح تحریر ہے کہ یہ اسرائیل کے سفر کے لیے کارآمد نہیں ہے۔ تکنیکی طور پر کوئی پاکستانی اس پاسپورٹ پر اسرائیل داخل نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی داخل ہوتا ہے تو اس کے لیے خصوصی انتظامات اس متعلقہ ریاست کی جانب سے کیے گئے ہوں گے۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں دوہری شہریت رکھنے والوں نے اسرائیل کا دورہ کیا جس میں انہوں نے پاکستان پاسپورٹ پر سفر نہیں کیا بلکہ اپنی دوسری شہریت کو استعمال کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان