کیمیائی ہتھیاروں کے نگران عالمی ادارے آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز (او پی سی ڈبلیو) نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے آخری مہلک ہتھیاروں کی ناقابل واپسی تلفی کے بعد اب دنیا تمام اعلان کردہ کیمیائی ہتھیاروں سے پاک ہو گئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ ریاست کینٹکی میں امریکی فوجی تنصیب ’بلیو گراس آرمی ڈپو‘ نے اپنے کئی دہائیوں پرانے ذخیرے کو تلف کر دیا ہے جس کے بعد دنیا کو کیمیائی ہتھیاروں سے نجات دلانے کے لیے 1997 میں شروع کی گئی عالمی کوشش بالآخر مکمل ہو گئی۔
او پی سی ڈبلیو کے سربراہ فرنینڈو ایریاس نے جمعے کو ایک بیان میں کہا: ’تمام اعلان کردہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کا خاتمہ ایک اہم سنگ میل ہے۔‘
نیدر لینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم عالمی نگران ادارے نے کہا کہ ’کیمیائی ہتھیار رکھنے والے آخری ملک یعنی امریکہ کے اس قدم کا مطلب یہ ہے کہ تمام اعلان کردہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کے حوالے سے تصدیق ہوگئی ہے کہ وہ ناقابل واپسی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم نوبیل امن انعام یافتہ ادارے او پی سی ڈبلیو نے خبردار کیا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے حالیہ استعمال کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو اب بھی چوکنا رہنا ہو گا۔
عالمی ادارے نے حالیہ برسوں کے دوران شام کی خانہ جنگی کے دوران کیمیائی حملوں کا انکشاف کیا تھا جب کہ ادارے نے برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور روس میں کریملن مخالف شخصیت الیکسی نوالنی کے خلاف سوویت دور کے مہلک اعصابی ایجنٹ (ایک قسم کا کیمیائی ہتھیار) کے استعمال کی تحقیقات کی ہیں۔
ایریاس نے خبردار کیا: ’ہتھیار کے طور پر زہریلے کیمیکلز کے حالیہ استعمال اور استعمال کی دھمکیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ان کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا تنظیم کے لیے اب بھی ایک ترجیح رہے گی۔‘