خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کرم میں زمین کے تنازعے پر جمعے سے جاری لڑائی دوسرے روز بھی جاری رہنے کے بعد اب ضلعی انتظامیہ کے مطابق فائر بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اپر کرم پولیس کے اہلکار اظہر خان نے ہفتے کو بتایا کہ لڑائی کے نتیجے میں چار افراد جان سے گئے جب کہ 19 زخمی ہیں۔
انہوں نے بتایا بوشہرہ اور ڈنڈر گاؤں کے دو قبائل کے مابین عرصہ دراز سے زمین کا تنازع چلا رہا ہے اور جمعے کو دونوں قبائل کے لوگ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں فریقین کے دو، دو افراد مارے گئے جب کہ 19 زخمیوں کا قریبی ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
ضلع اپر کرم میں اراضی کے تنازعات عرصہ دراز تک چلتے ہیں اور بعض اوقات ان تنازعات میں فرقہ وارانہ رنگ شامل ہو جاتا ہے جس کی وجہ یہاں کی فرقہ ورانہ فسادات کی تاریخ ہے۔
حالیہ تنازعے کو حل کرنے اور جنگ بندی کے لیے ضلع کرم کے مشران کے ایک جرگے نے ڈپٹی کمشنر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں تاکہ جاری لڑائی کو روک سکے۔
اپر کرم کے اسسٹنٹ کمشنر حفیظ اللہ نے بتایا کہ ان کی دونوں قبائل کے مشران کے ساتھ ملاقات کے بعد فائر بندی پر اتفاق ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ پاکستان فوج، پولیس اور ایف سی کے تعاون سے دونوں فریقوں سے مورچے خالی کروائے گئے ہیں اور ضلعی انتظامیہ اس زمینی تنازعے کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔
یہ تنازع کیا ہے؟
ضلع کرم کے مقامی صحافی نبی جان اورکزئی نے بتایا کہ حالیہ تنازع اس علاقے کے قریب ہے جہاں پر کچھ عرصہ قبل سکول میں چھ اساتذہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تنازع شاملاتی زمین پر ہے جس پر دونوں قبائل دعوے دار ہیں جب کہ مختلف اوقات میں دونوں فریقین کے درمیان مذکورہ زمین پر تعمیراتی کام کرنے پر نوبت لڑائی تک پہنچ جاتی ہے۔
یہ متنازع زمین پارا چنار میں واقع ہے، جہاں کے صحافی ارشاد حسین طوری نے بتایا کہ ضلع کرم میں متنازع زمینوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کمیشن بنایا گیا ہے اور اس کمیشن کی جانب سے متنازع زمینوں پر کسی قسم کی آباد کاری یا فصل کاشت کرنے پر پابندی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب فصل کاشت کرنے کا موسم آتا ہے تو کبھی ایک اور کبھی دوسرے فریق کی جانب سے اس زمین پر فصل کاشت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اس پر بات لڑائی تک جا پہنچتی ہے۔‘