جنوبی کوریا کے حکام نے اتوار کو کہا ہے کہ ملک بھر میں جاری شدید بارشوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ریسکیو حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک کے وسطی حصے میں شدید بارشوں کے بعد زیر آب آنے والے انڈرپاس میں پھنس کر جان سے جانے والے آٹھ افراد کی لاشیں اتوار کو نکال لی گئیں، جس کے بعد ملک میں بارشوں کے نتیجے میں اموات کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔
مغربی چیونگ جو فائر سٹیشن کے سربراہ سیو جیونگ اِل نے صحافیوں کو بتایا کہ ہفتے کے روز ہونے والی شدید بارش سے قریبی دریا کا ایک بند تباہ ہونے کے فوراً بعد شہر کے انڈر پاس میں ایک بس سمیت تقریباً 15 گاڑیاں پھنس گئی تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا: ’ہم سرچ آپریشن پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں کیونکہ وہاں زیادہ لوگ موجود ہیں۔‘
جنوبی کوریا کی وزارت داخلہ نے بتایا تھا کہ ملک بھر میں بارشوں کے بعد سے 10 افراد لاپتہ ہیں۔
حکام کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ملک بھر میں پہاڑی تودے گرنے کے واقعات بھی ہوئے جبکہ سات ہزار 540 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنوبی کوریا کے صدر یون سک ییول، جو بیرون ملک دورے پر ہیں، نے وزیراعظم ہان ڈک سو کو حکم دیا ہے کہ وہ جانی نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیں۔
صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں اتوار کو مزید شدید بارش کا امکان ہے۔
ادھر جنوبی کوریا کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ موسمی حالات ایک سنگین خطرہ ہیں۔
جنوبی کوریا موسم برسات کے دوران باقاعدگی سے سیلاب کی زد میں رہتا ہے لیکن عام طور پر صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت اچھی طرح تیار ہوتی ہے اور اموات کی تعداد نسبتاً کم رہتی ہے۔
گذشتہ سال جنوبی کوریا نے ریکارڈ توڑ بارشوں اور سیلاب کا سامنا کیا جن میں 11 سے زیادہ اموات ہوئی تھیں۔
اس وقت حکام نے کہا تھا کہ سیئول کے موسمی ریکارڈ کے 115 سال پہلے شروع ہونے کے بعد سے گذشتہ سال سب سے زیادہ ہونے والی بارش سیلاب کا سبب بنی۔
حکومت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کو انتہائی موسم کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔