پاکستان کے سکیورٹی مسائل اس کا داخلی معاملہ ہے، ہم ذمہ دار نہیں: افغانستان

افغان حکومت کے نائب ترجمان ملا حمد اللہ فطرت نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کو درپیش سکیورٹی چیلنجز اس کا داخلی مسئلہ ہے اور ان کے لیے افغانستان کو موردِ الزام ٹھہرانا غیرمنصفانہ ہے۔‘

ملا حمد اللہ فطرت افغانستان حکومت کے نائب ترجمان ہیں (فائل فوٹو/آر ٹی اے)

افغانستان نے پاکستانی وزیر اعظم کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش خراسان اور دیگر ’دہشت گرد تنظیمیں‘ افغانستان سے آپریٹ کر رہی ہیں۔

افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی باختر نیوز کے مطابق افغان حکومت کے نائب ترجمان ملا حمد اللہ فطرت نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کو درپیش سکیورٹی چیلنجز اس کا داخلی مسئلہ ہے اور ان کے لیے افغانستان کو موردِ الزام ٹھہرانا غیرمنصفانہ ہے۔‘

ملا حمد اللہ فطرت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے یہ کہنا کہ مبینہ طور پر مسلح گروہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، حقیقت کے برخلاف ہے۔‘

ان کا کہنا ہے ’افغانستان، پاکستان کے سکیورٹی مسائل کا ذمہ دار نہیں ہے۔‘

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار 13 اپری کو لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’افغان عبوری حکومت کو ہم نے متعدد بار یہ پیغام دیا کہ دوحہ معاہدے کے مطابق وہ کسی طور پر بھی افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، لیکن بد قسمتی سے ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’افغان حکومت فی الفور ان تنظیموں کو لگام ڈالے اور اپنی سرزمین کو ان کے ہاتھوں استعمال ہونے کی قطعاً اجازت نہ دے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف کے اس بیان کے ایک روز بعد باختر نیوز کے مطابق افغان حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’امارتِ اسلامیہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیتی، اور افغانستان میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا چکا ہے۔‘

ان کے مطابق ’پاکستان کو اپنے داخلی مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور خطے کے استحکام کے لیے تعمیری رویہ اپنانا چاہیے۔‘

دوسری جانب پیر کو افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی اور پاکستان کے قائم مقام سفیر عبید الرحمن نظامانی کی کابل میں ملاقات ہوئی ہے۔

باختر نیوز کے مطابق ملاقات میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے افغان پناہ گزینوں کے پاکستان سے ’جبری انخلا‘ پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اس حوالے باختر نیوز کے مطابق پاکستان کے قائم مقام سفیر عبیدالرحمن نظامانی نے افغان وزیر کے خدشات کو پاکستان میں متعلقہ حکام کے سے اٹھانے کی یقین دہانی کروائی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا