پاکستان کی قومی اسمبلی نے پیر کو غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد متقفہ طور پر منظور کر لی۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آج اجلاس میں وقفہ سوالات کو موخر کر کے مسئلہ فلسطین کو ایوان میں زیر غور لا کر مشترکہ قرارداد پیش کرنے پر بحث کرائی۔
قرارداد میں فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی ’وحشیانہ حملوں‘ کی مذمت کی گئی۔ قرارداد کے متن کے مطابق ’اسرائیل کے 18 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ حملوں میں 1600 معصوم فلسطینی قتل ہوئے ہیں جس کے بعد غزہ میں ہونے والی کل اموات کی تعداد 65 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔‘
قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد میں غزہ سے اسرائیلی قابض افواج کے فوری اور غیرمشروط انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ انہوں نے قومی اسمبلی سے خطاب میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کا تمام نفراسٹکچر تباہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بربریت میں معصوم بچے، بے گناہ خواتین اور شہری آبادی اور بزرگوں کو بلا تفریق مارا جا رہا ہے۔ ’غزہ میں نسل کشی کا عمل جاری ہے اور اس بربریت میں کمی تو نہیں بلکہ مسلسل اضافہ ہوا۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’حالیہ اسرائیلی کارروائیاں، جو صورت حال کو ایک بار پھر تشویش ناک بنا رہی ہیں اور بے گناہ انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے جس سے ریلیف کے کاموں میں بھی تعطل پیدا ہو رہا ہے جہاں نہ ہسپتال محفوظ ہیں، نہ ایمبولینسیں محفوظ ہیں، نہ امدادی کارکن محفوظ ہیں، نہ اقوام متحدہ کے شیلٹرز میں بنی ہوئی پناہ گاہیں محفوظ ہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ غزہ سے متعلق بین الاقوامی فورمز پر بھی جو مطالبات کیے گئے، اسرائیل نے انہیں بھی ہوا میں اڑا دیا۔ ’حکومت پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فسطین کو اجاگر کیا اور نہ صرف اس جنگ کے دوران بلکہ اس سے قبل بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھائی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم شہاز شریف نے او آئی سی، اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر 25 کروڑ پاکستانیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے جرات اور بہادری سے اس مسٔلے پر دوٹوک خیالات کا اظہار کیا اور اسرائیل کے ان وحشیانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ حکومت، پاکستان کے عوام اور اس ایوان کا ہر رکن یہ سمجھتا ہے کہ اس ’ظلم و بربریت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے اور اس مشکل گھڑی میں مظلوم فلسطینیوں کو نہ صرف اقوام عالم کی بھرپور مدد کی ضرورت ہے بلکہ اس مسٔلے کے پائیدار حل کے لیے بھی سب کو سر جوڑ کر بھیٹنا ہے تاکہ ظلم کی یہ داستان دوبارہ نہ دوہرائی جا سکے۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے اور ہمیں اس معاملے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور پاکستان نے ہر عالمی فورم پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا موقف ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے اور وہ تمام عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔‘
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے فلسطینی میڈیکل کے طلبہ کو اپنی تعلیم پاکستان میں جاری رکھنے میں مدد فراہم کی ہے اور اس وقت 200 فلسطینی طلبہ پاکستان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو ملک کے احساسِ ذمہ داری کا مظہر ہے۔
انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کی جانب سے فلسطین بھجوائے گئے کئی سو ٹن امدادی سامان پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور بتایا کہ این ڈی ایم اے نے بھی امدادی سامان بھجوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اردن اور مصر میں تعینات پاکستانی سفیروں نے فلسطین تک امداد پہنچانے کے لیے ذرائع پیدا کیے، جو قابل تحسین اقدام ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی محض لفاظی پر مبنی رہی اور حکومت کو عملی اقدامات کی طرف جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس ایوان میں کارروائی غیر سنجیدگی کا شکار ہے، چند وزرا کے سوا یہاں کوئی آتا ہی نہیں۔‘
شیر افضل مروت نے زور دیا کہ فلسطین کے حوالے سے یکجہتی کے بیانات کافی نہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ مالی، سفارتی اور عملی میدان میں مؤثر اقدامات کرے۔