افغانستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 26 اموات

حکومتی ترجمان کے مطابق شدید بارشوں سے سینکڑوں ہیکٹر زرعی اراضی تباہ ہو گئی جبکہ کابل اور وسطی بامیان صوبے کے درمیان شاہراہ سیلاب کی وجہ سے بند ہے۔

تین اپریل 2023 کو کابل میں سیلاب زدہ سڑک کے درمیان ایک ٹریفک پولیس اہلکار (فائل تصویر، وکیل کوہسار / اے ایف پی)

افغانستان حکومت کے مطابق اتوار کو ملک کے وسطی حصے میں موسلادھار بارش کی وجہ سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد جان سے جا چکے ہیں جب کہ 40 سے زیادہ تاحال لاپتہ ہیں۔

ترجمان برائے وزارت تدارک آفات شفیع اللہ رحیمی نے کہا کہ جمعے سے اب تک ملک بھر میں سیلاب میں کل 31 افراد جان سے گئے اور زرعی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ صوبہ میدان وردک کے آفت زدہ علاقے جلریز میں فوری امداد پہنچائی جا رہی ہے۔

افغان ترجمان نے بتایا کہ تمام متعلقہ حکام کو متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ضروری امداد فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

صوبائی گورنر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سینکڑوں مکان مکمل طور پر تباہ ہو گئے یا انہیں جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اغلباً لاپتہ ہونے والے افراد منہدم مکانات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینکڑوں ہیکٹر زرعی اراضی بہہ کر تباہ ہو گئی ہے اور دارالحکومت کابل اور وسطی بامیان صوبے کے درمیان شاہراہ بھی سیلاب کی وجہ سے بند ہے۔

اگرچہ افغانستان ایشیائی مون سون کے اثرات کے دائرے مغربی کنارے پر واقع ہے لیکن موسم برسات کے دوران شدید بارشوں کے نتیجے میں خشک ندیوں میں آنے والی طغیانی کے باعث باقاعدگی سے سیلاب آتے ہیں۔

دوسری جانب انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں اتوار کو بڑے پیمانے پر مٹی کے تودے گرنے سے مرنے والوں کی تعداد 27 ہو گئی ہے جب کہ کم از کم 50 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں کیوں ریسکیو ٹیموں کو طوفانی بارش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں جمعرات کو مذکورہ پہاڑی تودہ ممبئی سے تقریباً 100 کلومیٹر (62 میل) دور پہاڑی مقام ضلع رائے گڑھ کے ایک گاؤں میں گرا تھا۔ ایمرجنسی ٹیمیں مٹی اور ملبے کے ڈھیر تلے دبے لوگوں کی لاشیں نکالنے کے لیے کھدائی میں مصروف ہیں۔

رائے گڑھ کے سرکاری اہلکار یوگیش مہاسے نے اتوار کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے اب تک 27 لاشیں گنی ہیں اور تقریباً 50 سے 60 لوگ اب بھی لاپتہ ہیں، لیکن اس مقام پر امدادی کام میں کئی چیلنجز درپیش ہیں۔‘

مہاسے نے کہا کہ پہاڑی تودے کی زد میں آنے والے دور دراز بستی قریب ترین سڑک سے بھی تقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کوئی بھی بھاری سامان متاثرہ مقام تک نہیں پہنچ سکتا۔ ہمارے پاس صرف چھوٹی مشینیں ہیں اور زیادہ تر کام ہاتھ سے کرنا پڑتا ہے۔ علاقے میں مسلسل ہونے والی شدید بارشیں بھی پورے آپریشن کو بہت زیادہ مشکل بنا رہی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں خیبر پختونخوا ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ہفتے کو بتایا کہ صوبے میں مون سون کی شدید بارشوں سے گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران کم از کم چار افراد جان سے گئے جب کہ ایک شخص زخمی ہو گیا۔

پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ ’گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران خیبر پختونخوا میں بارش کے نتیجے میں پیش آنے والے واقعات میں چار افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ ایک شخص زخمی ہوا۔‘

بیان کے مطابق: ’صوبے بھر میں سیلاب اور بارشوں سے کم از کم 12 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ زیریں چترال میں سیلاب کے بعد نو مکانات کو نقصان پہنچا۔‘

بیان میں مزید بتایا گیا کہ کے پی ریلیف، بحالی اور آباد کاری کے محکمے نے ریسکیو ٹیموں، ضلعی انتظامیہ، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ اداروں کو کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

بیان کے مطابق زیریں چترال میں سیلاب کا پانی کم ہوتے ہی نقصانات کا تفصیلی تخمینہ شروع کر دیا جائے گا۔ ’متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔‘

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں 22 سے 26 جولائی کے درمیان مزید مون سون بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورت حال اور اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا