بجلی کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف ڈیل کے تحت کیا: وزیراعظم

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے سے غریب شہریوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے (اے ایف پی)

وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے معاہدے کے تحت کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا: ’ہمیں آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سے غریب شہریوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین ٹیرف میں اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے، جو کہ کُل صارفین کا 63 فیصد ہیں جبکہ مزید 31 فیصد صارفین پر جزوی سبسڈی بھی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں فی یونٹ پانچ روپے 75 پیسے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں 12 جولائی کو پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دی تھی، جن میں سے 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط اگلے ہی روز سٹیٹ بینک آف پاکستان کو موصول ہو گئی تھی۔  

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی طرف سے ملنے والی رقم کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری آئے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ پاکستان کے دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بعد آئی ایم ایف سے ملنے والی رقوم سے صرف اس ہفتے میں 4.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی منظوری معیشت کے استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو گی۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 29 جون کو سٹینڈ بائی ایگریمنٹ پر سٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا جس کی منظوری ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ سے ضروری تھی۔

دوسری طرف پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان پیٹرولیم صنعت میں تعاون کے ایک سالہ معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لاہور میں معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’آج ایک اہم دن ہے، پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ہے۔

’معاہدے کے تحت پاکستان اس ملک کی کمپنی سے ماہانہ ایک جہاز ایل این جی خریدے گا، معاہدے کے مطابق پاکستان کو ہر ماہ سوئے کار کمپنی ایک کارگو آفر کرے گی، پاکستان خریدنے کا فیصلہ کرے گا، اگر نہ خریدا تو ہمارے اوپر کوئی ہرجانہ نہیں ہو گا۔ کارگو کی قیمت مارکیٹ کے برابر ہوئی تو ہم خرید لیں گے، ورنہ نہیں۔ اس معاہدے میں آذربائیجان کے صدر کا کلیدی کردار ہے۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا، ملک میں بجلی کی قیمت میں اضافے کا بوجھ 63 فیصد گھریلو صارفین پر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ صفر سے 200 یونٹ تک کوئی اضافہ لاگو نہیں ہو گا۔

’اس کے علاوہ 31 فیصد کو بھی جزوی رعایت دی گئی ہے۔ یہ آئی ایم ایف کی کڑی شرط تھی۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور اور شیخوپورہ میں اکنامک زونز کے قیام کی تقاریب سے خطاب میں کہا کہ صنعتی زونز کے قیام سے معیشت بہتر ہو گی اور لوگوں کو روزگار ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ترقیاتی منصوبوں میں مکمل تعاون کرے گی لیکن صنعتی زونز کے نام پر ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

’نجی شعبے نے اقتصادی زونز کے قیام میں دلچسپی ظاہر کی۔ اس وقت ہمیں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ برآمدات کے فروغ کے لیے ہمیں دگنی محنت کرنا ہو گی۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبہ قطر سے گیس درآمد کرے، حکومت کراچی پورٹ پر مکمل سہولتیں فراہم کرے گی۔ ’نجی شعبہ سستی گیس منگوا سکتا ہے، مارکیٹ میں فروخت نہیں کر سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت