صوبہ پنجاب میں پاور لومز کی صنعت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف محرم کے بعد ملک بھر میں ہڑتال اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاور لومز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین وحید رامے کے بقول: ’پیداواری لاگت میں 40 اضافہ ہوا ہے جسے ہزاروں پاور لومز بند ہونے سے کاروبار ٹھپ جبکہ مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں ابھی جزوی طور پر پاور لومز انڈسٹری بند ہو رہی ہے حالات ایسے ہی رہے تو مکمل بند ہوسکتی ہے۔‘
ان کے مطابق بجلی کے نرخوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے باعث پیداواری لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے اور اسی وجہ سے پاور لومز کی صنعت ٹھپ ہونے لگی ہے۔
دوسری جانب آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے رہنما انجم نثار نے کہا کہ پاور لومز اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیدوار کم ہونے سے برآمدات میں کمی ہوگئی جو ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
پاورلومز کیوں بند ہورہی ہیں؟
وحید رامے نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث پاور لومز انڈسٹری شدید متاثر ہورہی ہے۔
’ایک طرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مشینیں نہیں چل پارہیں دوسری جانب بجلی کی قیمت فی یونٹ 44 روپے کردی گئی ہے۔ رواں سال 15 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جس سے کپڑے کی پیداواری لاگت 49 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاور لومز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ پاور لومز کی جزوی بندش سے 40 فیصد پیداوار بھی کم ہوگئی ہے کیوں کہ ہم لاگت زیادہ ہونے کے باعث آرڈرز پورے نہیں کر پا رہے۔ ہمارے اخراجات اور لیبر کو مزدوری پوری نہیں مل رہی دوسری جانب بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے جو آرڈر ملتے بھی ہیں وہ بروقت تیار نہیں ہو رہے۔ ٹیکس بھی بڑھا دیے گئے ہیں ان حالات میں اس انڈسٹری کو چلانا مشکل ہوچکا ہے۔‘
وحید رامے نے کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر تین سے چار لاکھ پاور لومز ہیں جن میں سے ڈھائی لاکھ صرف فیصل آباد میں ہیں۔
ان کے بقول اب تک 30 سے 35 ہزار پاور لومز مکمل بند ہوچکی ہیں اور جو چل رہی ہیں وہ بھی نقصان میں چلا رہے ہیں کہ شاید حالات بہتر ہوجائیں۔ مزدور بے روزگار ہورہے ہیں۔ حکومت بات سننے کو تیار نہیں ہے لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ محرم کے بعد ہڑتال اور احتجاج کی کال دیں گے۔‘
برآمدات میں کمی
ایپٹما کے رہنما میاں انجم نثار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’برآمدات میں مجموعی طور پر 24 سے 25 فیصد کمی ہوئی ہے جس سے ملک کو معاشی طور پر دو سے ڈھائی ارب روپے ماہانہ نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ پاور لومز اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کا متاثر ہونا ہے ایک طرف تو بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے دوسرے جانب ریٹ غیر معمولی بڑھا دیے گئے ہیں جس سے پیدوار میں شدید کمی آرہی ہے جبکہ پاکستان کی برآمدات میں کپڑے کی برآمد نمایاں ہے۔
انجم نثار نے کہا کہ ’حکومت معاشی بدحالی دور کرنے کے لیے جو اقدامات کر رہی ہے اس سے مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں ایسے میں ہماری معیشت کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکتی۔‘
ان کے مطابق: ’عالمی منڈیوں میں ہماری پیداواری لاگت کے مقابلے میں قیمتیں کم ہیں جس سے نقصان ہو رہا ہے جب تک پیداواری لاگت کم نہیں ہوگی ہم دوسرے ملکوں سے آنے والے کپڑے کی قیمت کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔‘
انجم کے خیال میں اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران کئی ممالک کی صنعت بند تھی اور پاکستان کی چل رہی تھی لیکن جب دنیا میں انڈسٹری مکمل کھلی تو ان کی اشیا مارکیٹ میں سستی آئیں اور پاکستان کو اس سے نقصان ہوا۔ لہذا جب تک بجلی کی قیمت کم اور لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوگی اور ٹیکسوں میں چھوٹ نہیں دی جائے گی توحالات بہتر نہیں ہوں گے۔
مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل وضاحت دے چکے ہیں معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے بجلی، پیٹرول کی قیمتوں اورٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑا ہے اور تین ماہ تک صورتحال ایسے ہی رہے گی اس کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہوجائیں گے۔