وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا ہے کہ اگر بلوچستان نے اپنی مرضی سے پاکستان کا حصہ بننا پسند کیا تھا تو نہ صرف ہمیں اس کی تعظیم کرنی چاہیے بلکہ آگے بڑھ کر اس کو ترقی اور خوش حالی کا عظیم خطہ بنانا چاہیے اور تب ہی پاکستان کا مقصد پورا ہو گا۔
انہوں نے آج گوادر کے ایک روزہ دورے کے دوران سڑکوں سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔
انہوں نے ماہی گیروں میں چیک تقسیم کرنے کے موقعے پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین سمیت جن لوگوں نے برے وقت میں پاکستان کی مدد کی اور جو ہمارے خیرخواہ ہیں ان کی حفاظت کرنا ہمارا فرض بنتا ہے۔
انہوں نے مثال دی کہ اگر کسی علاقے میں کوئی سرمایہ کار آتا ہے اور شمسی توانائی کا منصوبہ لگاتا ہے تو اس کی حفاظت کریں گے۔
وہ آج گوادر پہنچے تو گورنر ملک عبدالولی کاکڑ نے ان کا استقبال کیا تاہم اس موقعے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو موجود نہیں تھے۔
وزیراعظم نے آج 102 کلومیٹر بسیمہ خضدار روڈ، 55 کلومیٹر آواران جھل جاؤ روڈ، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور 132 کے وی کی پنجگور ناگ بسیمہ ٹرانسیمشن لائن کا افتتاح کیا۔
انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا 2013 میں جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو گوادر کی ترقی اور بلوچستان کے لیے عوامی نوعیت کے مںصوبے بنائے گئے تھے۔
وزیر اعظم نے کہا: ’انہوں (نواز شریف) نے گوادر کے لیے پینے کے پانی کا مںصوبہ بنایا، ایران سے بجلی لانے کا مںصوبہ بنایا لیکن جب میں آیا تو تمام کاموں پر چار سال سے کوئی کام نہں ہوا بلکہ انہیں بند کردیا گیا تھا۔‘
شہباز شریف کے مطابق بجلی، پانی اور دیگرمنصوبوں کے لیے جو فنڈ چین سے ملنا تھا ان سب مںصوبوں پر کام بند کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے چار سالہ دورمیں گوادر میں صرف ایک لاکھ ٹن کارگو کی آمدورفت ہوئی جو آٹے میں نمک کے برابر ہے جب کہ ہمارے دور میں چھ لاکھ ٹن کارگو گوادر میں لایا گیا۔
وزیراعظم نے کہا گوادر میں ایکسپورٹ زون کے قیام اور ترقی کے دیگر معاملات میں غفلت برتی گئی اور یہ تاثردیا گیا کہ گوادر ایک مخصوص طبقے کا مںصوبہ ہے۔
ان کے بقول: ’آج ہم نے تین ہزار ماہی گیروں میں اڑھائی لاکھ روپے فی کس چیک تقسیم کیے، 82 کروڑ کی یہ رقم آئندہ چند روز میں انہیں مل جائے گی جس سے وہ اپنے لیے کشتیوں کے انجن خرید سکیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیپ ٹاپ سکیم 2011 میں پنجاب سے شروع کی گئی اور 2013 میں وفاق میں یہ سکیم آئی۔
وزیر اعظم نے کہا: ’بلوچستان کی آبادی کے تناسب سے کوٹہ چھ فیصد ہے جب کہ بلوچستان کے طلبہ کے لیے یہ کوٹہ بڑھا کر 14 فیصد کیا گیا جس کے تحت 14 ہزار لیپ ٹاپ تقسیم کیے جا رہے ہیں جب کہ 2023-24 کے بجٹ میں یہ کوٹہ 18 فیصد کردیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے جھگڑے پرہمارے اربوں روپے لگ گئے لیکن عوام کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا: ’گوادر میں پہلا حق یہاں کے عوام کا ہے عوام کا شکوہ جائز تھا کہ گوادر پورٹ بن رہا ہے لیکن پانی نہیں ہے اور انہیں روزگار ملے۔‘
وزیراعظم نے کہا ’اگر ہم یہاں پر سرمایہ کاری کرنے والوں کی حفاظت نہیں کریں گے تو کوئی یہاں نہیں آئے گا۔ وہ لوگ جو پاکستان کے دشمن ہیں باہر بیٹھے ہیں ان کا نام میں لیتا یہ ہمارے قرب وجوارمیں ہیں، مشرق کی طرف آپ جانتے ہیں، یہ سب نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی ترقی ہو، یہاں پر سیاسی استحکام آئے۔‘
گوادر ڈویلمپنٹ اتھارٹی کے ترجمان حفیظ بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیراعظم نے آج جن منصوبوں کا افتتاح کیا ہے ان سے گوادر پورٹ کی فعالیت اور اس کو مزید تیز کرنے میں مدد ملے گی جس سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر ماہی گیروں کے رہنما یونس بلوچ کہتے ہیں کہ انہیں گوادر پورٹ اتھارٹی نے وزیر اعظم کی تقریب میں شرکت کی دعوت نہیں دی اس لیے وہ اس تقریب کا حصہ نہیں تھے اور ماہی گیروں کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔
یونس بلوچ کے مطابق جن لوگوں کو منتخب کیا گیا انہیں گوادر پورٹ اتھارٹی اور فشریزکے محکمے نے چُنا جن میں رجسٹرڈ ماہی گیر ہی شامل ہیں اور تمام ماہی گیرجن کو چیک دیے گئے ہیں وہ گوادر سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہم سے رابطہ کیا گیا کہ ماہی گیروں کو انجن دیے گئے ہیں چونکہ ایک انجن کی قیمت پانچ لاکھ روپے کے قریب ہے اس لیے بعد میں حکام نے فیصلہ کیا کہ ماہی گیروں کو انجن کی بجائے پیسے دیے جائیں۔
ان کے بقول: ’اس وقت 3200 ماہی گیروں کو پیسے دینےکی بات کی گئی لیکن پھر ہم سے رابطہ نہیں کیا گیا۔‘
یونس کہتے ہیں کہ ماہی گیروں کا ریکارڈ فشریز کے محکمے سے لیا گیا اور باقاعدہ ان ماہی گیروں کے نام شائع کیے گئے کہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو درخواست دے، اگرکوئی رہ گیا ہے تو وہ بھی درخواست دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’حکومت کےساتھ 1800 ماہی گیر رجسٹر ہیں جن میں سے1400 کو پیسے دینے کا کہا گیا تھا۔‘
گوادر میں نیشنل پارٹی کے ماہی گیر سیکریٹری آدم قادر بخش کے مطابق پہلے کہا گیا کہ ماہی گیروں کو دو ہزار انجن دیے جائیں گے لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ یہ مںصوبہ تین ارب تک جا رہا ہے تو اس کو تبدیل کرکے ایک ارب تقسیم کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیسے ان لوگوں کو دیے جا رہے ہیں جن کے پاس لانچیں موجود ہیں اور جن کے پاس لائسنس ہے۔
ان کے بقول: ’عام ماہی گیر کو کچھ نہیں دیا جا رہا، یہ ٹوپی ڈراما ہے، جس سے غریب ماہی گیروں کو محروم رکھا گیا ہے۔‘