نائجر میں حکومت مخالف گروہ نے آرمی جنرل کو بطور ملک کا سربراہ اعلان کرتے ہوئے غیر ملکی فوجی مداخلت کے خلاف تنبیہ بھی جاری کی ہے۔
جنرل عبدالرحمن چیانی، جو کہ 2011 سے صدارتی گارڈ کے سربراہ تھے، نے ٹی وی پر خطاب میں اعلان کیا کہ وہ ’صدر قومی کونسل برائے تحفظ وطن‘ ہوں گے۔
اے ایف پی کے مطابق جنرل چیانی نے بغاوت کی وجہ ملک میں ’امن و امان کی بگڑتی صورت حال‘ کو قرار دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خطاب کے بعد باغیوں کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا جس میں ’کسی غیر ملکی فوجی مداخلت کی صورت میں نتائج‘ کی تنبیہ کی۔
نائجر کے صدر محمد بازوم گزشتہ تین دن سے زیر حراست میں ہیں اور فرانس، جس کا ایک وقت میں نائجر پر قبضہ تھا، نے بازوم کو ملک کا ’واحد صدر‘ قرار دیا ہے اور ملک میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانس کے 15 سو فوجی بھی نائجر میں تعینات ہیں۔
یورپی یونین نے نیامے کو امداد بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’استحکام اور جمہوریت پر شدید حملہ‘ ہے۔
بازوم اور ان کے خاندان کو بدھ کی صبح ان کے صدارتی محل تک محدود کر دیا گیا تھا۔
ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی صحت اچھی ہے اور وہ دیگر ممالک کے سربراہان سے فون پر رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔
صدارتی گارڈ کے سربراہ کی جانب سے بغاوت کی نائجر کی فوج نے جمعرات کو حمایت کی ہے۔