افریقی ملک گینی میں حکومت نے پیر کو بتایا کہ اتوار کی دوپہر ایک فٹ بال سٹیڈیم میں میچ کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے بعد بھگدڑ کے نتیجے میں تقریباً 56 افراد کی موت ہوئی جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ فٹ بال میچ کے دوران ایک متنازع گول پر ہونے والے تشدد کے بعد پیش آیا، جس کے بعد گنی کی فوجی حکومت کے وزیر اعظم امادو اوری باہ نے پیر کو اپیل کی کہ لوگ تحمل سے کام لیں۔
وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر پوسٹ میں کہا کہ ’حکومت ان واقعات کی مذمت کرتی ہے جنہوں نے لابے اور نزیریکورے کی ٹیموں کے درمیان میچ کو خراب کیا۔‘
تاہم وزیر اعظم نے اموات یا زخمی ہونے والوں کی سرکاری تعداد فراہم نہیں کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’حکومت صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور زخمیوں کی مدد کے لیے ہسپتال کی خدمات میں خلل نہ ڈالنے کی اپیل کو دہراتی ہے۔‘
ہسپتال ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ درجنوں افراد جان سے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں سٹیڈیم کے باہر گلی میں افراتفری کے مناظر اور زمین پر گری کئی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مشتعل مظاہرین نے نزیریکورے کے تھانے پر بھی حملہ کیا اور اسے نذر آتش کر دیا۔ تاہم پیر کو جھڑپوں کی وجہ واضح نہیں ہو سکی۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ تشدد کا آغاز ریفری کے فیصلے پر برہمی سے ہوا جس کے بعد شائقین نے میدان میں دھاوا بول دیا۔