افریقی ملک نائیجیریا میں ہفتے کی صبح ایک ایندھن کا ٹینکر الٹنے کے بعد پھٹ گیا، جس سے بہنے والا پیٹرول حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے 70 افراد جان سے چلے گئے۔
نائجر سٹیٹ میں فیڈرل روڈ سیفٹی کور (ایف آر ایس سی) کے سربراہ کمار سوکوام نے ٹیلی فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب تک مرنے والوں کی تعداد 70 ہے۔‘
سوکوام نے کہا کہ 60 ہزار لیٹر پیٹرول سے لدے ٹرک کا حادثہ صبح 10 بجے دارالحکومت ابوجا کو شمالی شہر کدونا سے ملانے والی سڑک پر ڈکو جنکشن پر پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ ’زیادہ تر متاثرین کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ ہم چیزوں کو صاف کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔‘
ایف ایس آر سی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’لوگوں کا ایک بڑا ہجوم پیٹرول نکالنے کے لیے جمع ہوا، جب اچانک ٹینکر میں آگ بھڑک اٹھی، جس نے پاس کھڑے دوسرے ٹینکر کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔‘
بیان میں بتایا گیا کہ ’اب تک جائے وقوعہ سے 60 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔ متاثرین زیادہ تر خاکروب ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ سال اپنے انتخاب کے فوراً بعد صدر بولا ٹینوبو نے ایندھن کی سبسڈی ختم کر دی تھی، جس سے اشیائے ضروریہ اور دیگر چیزوں کی قیمتیں بڑھ گئیں، جس کے بعد ملک میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
نائیجیریا میں 18 مہینوں میں پیٹرول کی نرخ میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ٹینکر ٹرک حادثات کے دوران ایندھن کی وصولی کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں، جو افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں عام ہیں۔
نائجر ریاست کے گورنر عمرو باگو نے ایک بیان میں کہا کہ دھماکہ ’تشویش ناک، دل دہلا دینے والا اور بدقسمتی تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لوگوں کی ایک نامعلوم تعداد نے مختلف ڈگریوں کے جلنے کے زخم سہے ہیں۔‘
اکتوبر میں شمالی نائیجیریا کی جیگاوا ریاست میں اسی طرح کے ایک واقعے میں 170 سے زیادہ افراد جان سے چلے گئے تھے۔
2020 میں ایف آر ایس سی نے ایندھن کے ٹینکروں کے 1530 حادثات درج کیے، جن میں 535 سے زیادہ جانیں گئیں۔