پولیس کا پولیو ٹیمز کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار

خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ کے وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ نگران وزیر اعلی اعظم خان نے قبائلی اضلاع خیبر اور مہمند میں پولیس فورس کی انسداد پولیو مہم کے دوران سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کا نوٹس لے لیا ہے۔

ضلع خیبر کی پولیس ترجمان نے بتایا کہ خیبرپولیس اپنے ضلع کی سطح پر پولیس فورس کے مسائل حل کرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے لیکن کچھ مطالبات صوبائی حکومت کی منظوری سے حل ہو سکتے ہیں (اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے تین قبائلی اضلاع میں پولیس اہلکاروں نے پولیو مہم کے موقع پر پولیو ٹیموں کو سکیورٹی دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں پولیو مہم شروع نہیں ہو سکی ہے۔

صوبے کے 17 اضلاع میں سات سے گیارہ اگست تک پولیو مہم  کا اعلان کیا گیا تھا، ان میں سے قبائلی ضلع مہمند، خیبر اور شمالی وزیرستان کی گیارہ یونین کونسل میں سکیورٹی کی عدم فراہم پر حکام کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ باقی 14 اضلاع اور بندوبستی علاقوں میں انسداد پولیو مہم جاری رہے گی۔

 ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے پولیس فورس اتحاد کے چئیرمین سید جلال وزیر نے کہا کہ سابق قبائلی ایجنسیاں اور موجودہ قبائلی اضلاع کی خاصہ دار اور لیویز فورس انضمام کے بعد یہ فیصلہ ہوا تھا کہ انہیں خیبر پختونخوا کی پولیس فورس میں ضم کر دیا جائے گا لیکن چار سال گزرنے کے باوجود اب تک قبائلی پولیس فورس کے مسائل حل نہیں ہوئے۔

اس حوالے سے خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ کے وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ نگران وزیر اعلی اعظم خان نے قبائلی اضلاع خیبر اور مہمند میں پولیس فورس کی انسداد پولیو مہم کے دوران سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کا نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

خیبر پختونخوا کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے انسداد پولیو وائرس سے رابطہ کرنے پر بتایا کہ صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح ضلع خیبراور مہمند میں پولیو کی ٹیمیں تیار تھیں لیکن وہاں پر پولیس نے سکیورٹی دینے سے انکار کیا جس کی وجہ سے پولیو مہم شروع نہیں کی جا سکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اضلاع میں جب پولیس فورس سکیورٹی دے گے تو ضلعی انتطامیہ پولیو مہم شروع کر دے گی۔

ضلع خیبر کے ضلعی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ظفر علی خان نے بتایا کہ ان کی جانب سے پولیو کے ٹیمیں تیار تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کے ساتھ انتظامیہ کے مذاکرات بھی جاری ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی پولیس فورس پولیو ٹیموں کو سکیورٹی دینے کے لیے راضی ہو کر مہم شروع کی جائے گی۔

مہمند کے ڈپٹی کمشنر احتشام  نے بتایا کہ پولیس فورس نے اپنے مطالبات کے سلسلے میں پولیو ٹیموں کو سکیورٹی نہ دینے پر مہم کو  غیرمعینہ مدت تک معطل کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کی اپنے اعلی حکام سے  بات چیت جاری ہے اور جس وقت پولیو مہم کو سکیورٹی مہیا کر دی جائے گی تو مہم کو دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

ضلع مہمند کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نذیر خان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ پولیو مہم کے دوران سکیورٹی دینے سے بائیکاٹ کا فیصلہ صرف ضلع مہمند میں نہیں بلکہ تمام قبائلی اضلاع میں تھا لیکن مہمند اور خیبر میں کیوں کہ سات اگست کو پولیو مہم شروع ہو رہی تھی جو  بائیکاٹ کی وجہ سے نہ ہو سکی۔

خیبر پختونخوا کے سابق ہوم سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی پولیس اخترعلی شاہ نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا پولیس ایکٹ 2017 میں واضح ہے کہ سکیورٹی فورس کا اپنے فرائض منصبی سے انکار میجر مس کنڈکٹ میں شمار ہوتا ہے کیونکہ پولیس فورس ڈسپلن کی پابند ہوتی ہے اور اس طرح ڈیوٹی سے انکار یا بائیکاٹ پہلے پولیس فورس میں نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں پولیس فورس پر دہشت گردی میں بہت سخت وقت گزرا ہے لیکن کسی وقت بھی پولیس فورس نے اپنی فرائض منصبی سے انکار نہیں کیا۔

سابق اے آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ انضمام کے بعد بتدریج خاصہ دار اور لیویز فورس کو پولیس میں ضم کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے قبائلی پولیس فورس اتحاد کے چئیرمین ڈی ایس پی سید جلال وزیر  نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ قبائلی پولیس فورس نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے جاری کوششوں کے سلسلے میں انسداد پولیو مہم کے دوران ڈیوٹی سے انکار کیا ہے۔

سید جلال وزیر نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی پولیس فورس کے 22 مطالبات ہیں جن کے سلسلے میں پشاور کے باغ ناران میں قبائلی فورس اتحاد کا جرگہ ہوا تھا جس میں خیبرپختونخوا پولیس  کے اعلی حکام اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر ان کےمسائل حل نہ ہوئے تو محرم کی ڈیوٹی اور پولیو مہم کی ڈیوٹی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

ڈی ایس پی سید جلال نے بتایا کہ امن و امان اور پولیس کے اعلی حکام کے درخواست پر محرم کی ڈیوٹی  سرانجام دی اور اب پولیو مہم سے سوشل بائیکاٹ کا اعلان کرکے پولیو ورکرز کو سکیورٹی دینے سے انکار کیا ہے۔

قبائلی ضلع خیبر کے پولیس ترجمان ظہیر خان نے ضلع میں پولیس فورس کے انکار کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں انضمام سے تقریبا چار ہزارخاصہ دار اور لیویز پولیس فورس میں ضم ہوئی تھی اور ان کی سروس سٹرکچر کے حوالے سے کچھ مطالبات ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ خیبر پولیس اپنے ضلع کی سطح پر پولیس فورس کی مسائل حل کرنے کی بھر پور کوشش کی ہیں لیکن کچھ مطالبات صوبائی حکومت کی منظوری سے ہوسکتے ہیں جس کے لیے وہ جدوجہد کررہے ہیں۔

قبائلی پولیس فورس کے اتحاد کے چئیرمین ڈی ایس پی  سید جلال وزیر نے بتایا کہ  تمام قبائلی اضلاع کے قبائلی پولیس فروس کی تعداد 29 ہزار ہیں لیکن ابھی تک ان کو وہ سہولیات اور سروس سٹرکچر نہیں مہیا کیا گیا جو دیگر اضلاع کی پولیس فروس کو حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب لیویز کو نا صرف وہ مراعات دی جائیں جو صوبائی پولیس کو حاصل ہیں بلکہ جس طرح بلوچستان میں لیویز فورس لیوی یونیفارم میں ڈیوٹیاں دیتی ہے اسی طرح انہیں بھی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطالبات میں شامل ہے کہ اگر حکومت  خواہ مخوا لیویز خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کرنا چاہتی ہے تو موجودہ دور میں جتنی لیویز اور خاصہ دار ایجنسیوں اور ایف آرز میں موجود ہے ان سب کو بغیر کسی شرط کے پوری مراعات کے ساتھ پولیس فورس میں شامل کیا جائے۔

ان کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ قبائلی روایات میں پینٹ شرٹ کو پسند نہیں کیا جاتا لہذا انہیں شلوار قمیص میں خدمات کے لیے کہا جائے۔

قبائلی پولیس فورس کا مطالبہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع کے پولیس فورس کی طرح قبائلی اضلاع کے پولیس کو بھی دہشت گردی میں جان دینے والے اہلکاروں کے اہل خانہ کو پیکج دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بندوبستی اضلاع کے پولیس اہلکاروں کو ایک کروڑ روپے جبکہ قبائلی فورس کے اہلکار کو پچیس لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں۔

قبائلی پولیس فورس اتحاد کے چئیرمین سید جلال وزیر نے کہا کہ  ابھی تک قبائلی پولیس کے ایلیٹ پولیس کو تربیت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مسائل حل ہونے تک آئندہ بھی اس قسم کی ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ کیا جاسکتا ہے۔

قبائلی فورس اتحاد کے بائیس نکات پر مشتمل مطالبات کی کاپی انڈیپنڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔

خیبرپختونخوا کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق انسداد پولیو مہم گیارہ اگست تک پورے ملک کے 31 اضلاع جبکہ خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع میں چل رہی ہے۔ 

اس وقت پولیو وائرس دنیا کے صرف دو ممالک جن میں افغانستان اور پاکستان شامل ہیں پایا جاتا ہے اور رواں سال پاکستان میں دو پولیو کیسز جبکہ افغانستان میں چار رپورٹ ہوئے ہیں۔

قبائلی پولیس فورس کی طرف سے انسداد پولیو مہم کے لیے سکیورٹی دینے سے انکار پر جب خیبرپختونخوا کے آئی جی پولیس کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ضلعی پولیس کا معاملہ ہے اور متعلقہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اس حوالےسے فیصلہ کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت