پاکستان میں محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں رواں سال کا دوسرا پولیو کیس خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں رپورٹ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ’تین سالہ بچے میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ بنوں سے رواں سال رپورٹ ہونے والا دوسرا کیس ہے اور بچے میں معذوری کی علامات 11جولائی کو ظاہر ہوئیں۔‘
وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ یہ امر قابل افسوس ہے کہ ایک اور بچے کو ایک ایسی بیماری کی وجہ سے عمر بھر کی معذوری کے ساتھ جینا پڑے گا جسے اس مرض سے بچاؤ کی ویکسین کی مدد سے روکا جا سکتا تھا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں پولیو وائرس جنوبی خیبر پختونخوا کے سات اضلاع، بنوں، شمالی وزیرستان، اپر جنوبی وزیرستان، لوئر جنوبی وزیرستان، ٹانک، ڈی آئی خان اور لکی مروت تک محدود ہے۔
’2021 سے اب تک اس علاقے سے باہر کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے، تاہم وائرس کئی بار دیگر اضلاع میں سیوریج کے نمونوں میں پایا گیا ہے۔‘
انسداد پولیو سے متعلق قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ خبیر پختونخوا میں اگلے ہفتے سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے۔ ’ہماری توجہ گذشتہ سال سے ہی بنوں پر ہے جہاں کئی بار ماحول میں وائرس ملا ہے۔ ہماری کوششوں کے باوجود وہاں دو بچوں کا پولیو کا شکار ہونا افسوس ناک ہے۔ تاہم ان چیلنجز کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتھک محنت جاری رکھیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ سال پاکستان میں پولیو کے 20 کیس رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 17 کا تعلق شمالی وزیرستان، دو کا لکی مروت اور ایک کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم شدت پسندوں کے حملوں کے سبب بھی متاثر رہی ہے۔ منگل ہی کو ملک کے صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں نے پولیو سے بچاؤ کی مہم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا۔
فائرنگ میں دو پولیس اہلکار مارے گئے تھے تاہم پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیم میں شامل دونوں رضا کار خواتین محفوظ رہیں کیوں کہ وہ اس وقت ایک گھر میں بچوں کو قطرے پلوا رہی تھیں۔