چین، روس اور شمالی کوریا کی جانب سے تیار کردہ ہائپرسونک جنگی ہتھیاروں کے مقابلے کے لیے جاپان اور امریکہ مل کر ایک انٹرسیپٹر میزائل تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جاپان کے قومی اخبار یومیوری نے رپورٹ کیا ہے کہ مذکورہ میزائل کی تیاری کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اس ہفتے اتفاق ہو جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ان انٹرسیپٹرز سے متعلق معاہدہ اس وقت متوقع ہے جب صدر جو بائیڈن جمعے کو امریکہ میں جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا سے ملاقات کریں گے۔
اس حوالے سے جب جاپان کی وزارت خارجہ کے حکام سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عام بیلسٹک جنگی ہتھیار، جو خلا سے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے تک متوقع راستے پر پرواز کرتے ہیں، کے برعکس ہائپرسونک پروجیکٹائل راستہ تبدیل کر سکتے ہیں، جس سے انہیں نشانہ بنانا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یومیوری کے مطابق ’جوبائیڈن اور فومیوکیشیدا کی ملاقات میری لینڈ کے کیمپ ڈیوڈ میں جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے ساتھ سہ فریقی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہو گی۔‘
جنوری میں امریکی وزیرخارجہ انٹینی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے جاپانی ہم منصبوں، وزیر خارجہ یوشیماسا ہیاشی اور وزیر دفاع یاسوکازو ہمدا کے ساتھ ایک ملاقات کی تھی جس میں امریکہ اور جاپان نے مذکورہ انٹرسیپٹر تیار کرنے پر غور کے لیے اتفاق کیا تھا۔
امریکہ اور جاپان کے درمیان میزائل دفاعی ٹیکنالوجی میں یہ اس طرح کا دوسرا معاہدہ ہو گا۔
اس سے قبل واشنگٹن اور ٹوکیو طویل فاصلے تک مار کرنے والا ایسا میزائل تیار کر چکے ہیں جو خلا میں ان وار ہیڈز کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا جنہیں جاپان شمالی کوریا کے میزائل حملوں سے بچنے کے لیے اپنے بحری جنگی جہازوں پر نصب کر رہا ہے۔