پاکستان کی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد انوار الحق کاکڑ نے بطور نگران وزیر اعظم عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
ایوان صدر میں پیر کو منعقدہ تقریب کے دوران صدر پاکستان عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ سے حلف لیا۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔
انوار الحق پاکستان کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہیں جبکہ مجموعی طور پر پاکستان کے 32 ویں وزیراعظم ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے حلف برداری سے قبل بطور سینیٹر اپنا استعفی چئیرمین سینیٹ کو بھجوایا جسے 14 اگست کی صبح چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے منظور کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ کی سینیٹ سے نشست 14 اگست 2023 سے خالی قرار دے دی ہے۔
باضابطہ طور پر اس کا نوٹیفیکیشن بھی سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انوارالحق کاکڑ نے نگران وزیراعظم بننے کے بعد غیرجانبدار رہنے کے لیے اپنی نشست سے استعفی دیا ہے۔
انہوں نے اتوار کو سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’میں نے نگران وزیراعظم کی سونپی گئی ذمہ داری کے سبب بلوچستان عوامی پارٹی کی بینادی رکنیت اور سینیٹ کی ممبرشپ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے قریبی ساتھی سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ’ہو سکتا ہے میری رائے جانبدار ہو لیکن بحثیت انسان اور کولیگ وہ اچھے پڑھے لکھے انسان ہیں، برداشت کرنے والا آدمی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ’اب بحیثیت وزیراعظم یہ ذمہ داری کیسے نبھائیں گے، جب امتحان سر پر پڑے تو تب پتہ چلتا ہے کہ انتظامی طور پر کیسے ہیں۔‘
سینیئر پارلیمانی صحافی خالد محمود کہتے ہیں کہ ’انوار الحق کاکڑ سے پارلیمنٹ کی راہداریوں میں اکثر ملاقات ہوتی رہی ہے۔ صحافیوں کے ساتھ رویہ ان کا ہمیشہ اچھا رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’انوار الحق کاکڑ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے مختلف تھنک ٹینکس کے سیمناروں میں بحیثیت مقرر اکثر شرکت کرتے تھے۔ خارجہ امور اور جنوبی ایشیا کے معاملات پر ان کی مضبوط گرفت ہے۔ انہیں افغانستان پاکستان امور کا ماہر بھی سمجھا جاتا ہے۔‘
دو روز قبل 12 اگست کو وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے نگران وزیراعظم کے لیے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کے نام کی منظوری دی تھی جس کے بعد صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سمری پر دستخط کیے۔