شکارپور میں پانچ روز قبل مبینہ طور پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے دو افراد کی بازیابی کے لیے بلوچستان کے ڈیرا بگٹی کے رہائشیوں نے دھرنا دیا ہوا ہے جس سے سندھ بلوچستان ہائی وے مکمل طور پر بند ہوگئی ہے۔
یہ احتجاجی دھرنا سکھر کو لاڑکانہ سے ملانے والی قومی شاہراہ این 55 پر سندھ میں اور بلوچستان ہائی وے این 65 پر دیا گیا ہے۔
شکارپور کے سماجی رہنما محمد پریل مری کے مطابق یہ سڑک چین پاکستان اقتصادی راہداری یعنی سی پیک روٹ پر ہے۔
جمہوری وطن پارٹی بلوچستان کے صدر اور بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر نوابزادہ گہرام بگٹی نے انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پانچ روز قبل شکارپور شہر کی پولیس چوکی کے قریب ڈیرا بگٹی سے آنے والی مزدا گاڑی پر مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس سے گاڑی میں سوار پانچ افراد میں سے دو جان سے گئے جبکہ ایک زخمی ہوگیا اور دو افراد کو اغوا کرلیا گیا تھا۔
نوابزادہ گہرام بگٹی کے مطابق: ’ہم گذشتہ پانچ روز سے پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ مگر پولیس کچھ بھی سننے کوتیار نہیں۔ اس لیے مجبوراً ہم نے آج دھرنا دیا اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مغویوں کو بازیاب نہیں کرایا جاتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اگر مغوی بازیاب نہیں ہوئے تو ہم بلوچستان کے تمام راستے بند کردیں گے۔ ہم پرامن شہری ہیں، دو افراد کو دن دھاڑے اغوا کیا گیا ہے۔ ہم ان کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ورنہ احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔‘
پولیس کا موقف جاننے کے لیے ایس ایس پی شکارپور امجد شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے منع کردیا کہ انہیں آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے میڈیا پر کوئی بھی بیان جاری کرنے سے سختی سے روکا گیا ہے۔
اس کے بعد سندھ پولیس کے ترجمان سہیل جوکھیو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ پولیس اس واقعے کو سنجیدگی دے دیکھ رہی ہے اور جلد ہی مغویوں کوبازیاب کرالیا جائے گا۔‘
شمالی سندھ کے ضلع شکارپور میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں تواتر سے رپورٹ ہوتی رہی ہیں۔ شمالی سندھ آٹھ اضلاع پر مشتمل ہے جن میں گھوٹکی، جیکب آباد، سکھر، شکارپور، لاڑکانہ، قمبر- شھدادکوٹ، خیرپور اور دادو اضلاع شامل ہیں۔ شمالی سندھ میں گذشتہ چار دہائیوں سے ڈاکو راج قائم ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے شمالی سندھ کے ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا متعدد باراعلانات کرنے کے ساتھ خطیر رقم بھی مختص کی مگر ڈاکوؤں کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔
مارچ 2023 میں سندھ کی صوبائی کابینہ نے دریائے سندھ کے علاقے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس، رینجرز اور فوج کے مشترکہ آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے جدید اسلحے کی خریداری کے لیے دو ارب 79 کروڑ روپے جاری کیے۔ مگر تاحال ڈاکوؤں کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔