سابق وزیراعظم عمران خان نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ماضی میں ان کے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر ذمہ داریاں سرانجام دینے والے اعظم خان جمعرات کی شام سے لاپتہ ہیں۔
سینیئر افسر اعظم خان کے اغوا کا مقدمہ اسلام آباد کے کوہسار پولیس سٹیشن میں درج کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی ایک ٹویٹ کے مطابق مقدمہ اغوا کی دفعہ 365 ت پ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
سینئر افسر اعظم خان کی گمشدگی۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) June 16, 2023
تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمہ اغوا کی دفعہ 365 ت پ کے تحت درج کیا گیا۔#ICTP
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے بیان میں اعظم خان کے لاپتہ ہونے سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ’جس کسی پر بھی ان (عمران خان) کے قریب ہونے کا شک ہو اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘
جمعے کی شام عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام کے ساتھ اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کے نام اعظم خان کے بھتیجے سعید خان کی جانب دے لکھی گئی درخواست کا عکس بھی لف کیا تھا، جس میں اعظم خان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔
اعظم خان، جو میرے پرنسپل سیکرٹری ہوا کرتے تھے، کل شام سے لاپتہ ہیں۔ ہر وہ شخص جس کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ مجھ سے قریب تھا، کو ہدف بنایا جارہا ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 16, 2023
میں سابق گورنر لطیف کھوسہ کی رہائشگاہ پر گزشتہ شب کئے جانے والے حملے کی بھی شدید مذمت کرتا ہوں۔ لطیف کھوسہ کا جرم یہ ہے کہ وہ قوم… pic.twitter.com/PahxsU87ar
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے ترجمان نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اعظم خان کی گمشدگی کے حوالے سے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے درخواست دہندہ کو متعلقہ تھانے سے رابطہ کرنے کو کہا تاکہ قانونی کارروائی کی جا سکے۔
پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ اعظم خان سے متعلق کسی شہری کے پاس کوئی اطلاع ہونے کی صورت میں پکار 15 پر اطلاع دی جائے۔
اعظم خان کے بھتیجے سعید خان کی جانب سے لکھی گئی مبینہ درخواست میں بتایا گیا تھا کہ ان کے چچا اپنے خاندان سمیت اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس تھری میں رہائشی پذیر ہیں۔
درخواست میں اطلاع دی گئی کہ اعظم خان جمعرات کی شام ساڑھے چھ سات بجے کے درمیان کسی کام سے گھر سے باہر گئے تھے اور اس کے بعد لاپتہ ہیں۔ ’تب سے ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘
درخواست گزار نے کہا کہ اس کے بعد سے وہ خود اور اعظم خان کے دوسرے اہل خانہ تمام ممکنہ کنٹیکٹس سے رابطہ کر چکے ہیں لیکن ان کی موجودگی کی کہی سے تصدیق نہیں ہوئی جبکہ ان کا موبائل فون بھی بند اور ناقابل رسائی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے عمران خان کی ٹویٹ کے ساتھ لف درخواست کی صحت کی تصدیق کے لیے تھانہ کوہسار سے رابطہ کیا لیکن کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا۔
درخواست گزار سعید خان نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر درخواست تھانہ کوہسار میں جمع کرنے کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا۔
اعظم خان کون ہیں؟
اعظم خان وفاقی حکومت کے گریڈ 22 کے سینئیر عہدیدار ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل سائفر سکینڈل سے متعلق منظر عام پر آنے والی آڈیوز میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اعظم خان کا نام بھی سامنے آیا تھا۔
پی ٹی آئی حکومت کے دوران جہانگیر خان ترین نے ایک انٹرویو میں مبینہ چینی سکینڈل سے متعلق اعظم خان کا نام لیتے ہوئے ان پر سازشیں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی اعظم خان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان سے کہا تھا کہ ’مشیر اطلاعات کے قلمدان سے استعفی دے دیں ورنہ آپ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے گا‘ جبکہ خیبر پختونخوا کے سابق چیف سیکرٹری ارباب شہزاد نے بھی اعظم خان پر انگلی اٹھاتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ان کو مشیر کے عہدے سے ہٹانے میں ان (اعظم خان) کا ہاتھ تھا۔
سال 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے سے قبل بھی اعظم خان کا نام وقتاً فو قتاً میڈیا میں آتا رہا تھا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے دست راست اور ملک کے سب سے اہم بیورو کریٹک عہدے پر تعیناتی سے قبل وہ خیبر پختونخوا میں چیف سیکرٹری اور سابق قبائلی علاقہ جات کے اسسٹنٹ چیف سیکرٹری رہ چکے ہیں جبکہ پشاور کے کمشنر سمیت اپنی ملازمت کے عرصے میں کئی اضلاع میں مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
اعظم خان 1991 میں سی ایس ایس کے ٹاپ کرنے والے افسر ہیں اور ابتدائی تعلیم ایبٹ آباد کے معروف اور معیاری آرمی برن ہال سکول سے حاصل کی جبکہ قائد اعظم یونیوسٹی اسلام آباد سے بین الاقوامی تعلقات عامہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد ان کو ڈسٹرکٹ منیجمنٹ گروپ (ڈی ایم جی) میں تعینات کیا گیا تھا۔
جب 2018 میں پاکستان تحریک انصاف حکومت میں آئی تو عمران خان نے اعظم خان کو پرنسپل سیکرٹری مقرر کیا اور وہ پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہونے تک اسی عہدے پر برقرار تھے۔
اعظم خان کو جب پرنسپل سیکرٹری بنایا گیا تھا تو وہ گریڈ 21 کے ملازم تھے اور کچھ سینیئر بیوروکریٹس کی جانب سے ان پر تنقید بھی کی گئی لیکن عمران خان کے ساتھ ’قربت کی وجہ‘ سے اعظم خان ہی اس عہدے لمبے عرصے تک فائز ہیں۔ بعد میں ان کو گریڈ 22 میں ترقی مل گئی تھی۔
اعظم خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے کنڈرگاس گاؤں سے ہے اور وہ مردان کے خان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
روایتی طور پر ان کے خاندان کا سیاسی جھکاؤ پاکستان مسلم لیگ نواز کی طرف رہا ہے۔
اعظم خان کے ایک بھتیجے طارق سلیم مردان سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔
ان کی مردان کے ہوتی خاندان سے بھی قریبی رشتہ داری ہے۔