271 مسافروں کو لے کر میامی سے چلی جانے والی پرواز کے بیت الخلا میں گرنے سے ایئر لائن کے پائلٹ کی موت ہوگئی ہے۔
سمپل فلائنگ کی رپورٹ کے مطابق ’لاٹم ایئر لائنز‘ کی فلوریڈا سے سینٹیاگو جانے والی پرواز کے تین گھنٹے بعد کپتان ایون اینڈور کو اپنی طبیعت ناساز محسوس ہوئی جن کو باتھ روم میں گرنے کے بعد عملے کی جانب سے ہنگامی طبی امداد بھی فراہم کی گئی۔
پرواز کو پاناما سٹی کے ٹوکومین انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جانب موڑنے میں آدھا گھنٹہ لگا اور 25 سال کا تجربہ رکھنے والے پائلٹ کو طیارے کے لینڈ کرنے پر مردہ قرار دے دیا گیا۔
بوئنگ 9-787 ڈریم لائنر طیارے کی پرواز ایل اے 505 پیر 14 اگست کو رات 10:11 بجے میامی سے روانہ ہوئی اور جب یہ واقعہ پیش آیا تو طیارے میں ریلیف کیپٹن اور فرسٹ آفیسر بھی موجود تھے۔
ایئر لائن کے بیان میں کہا گیا کہ ’لاٹم ایئر لائنز گروپ نے رپورٹ کیا کہ کل میامی سے سینٹیاگو جانے والی پرواز ایل اے 505 کو عملے کے تین ارکان میں سے ایک کو پیش آنے والی طبی ایمرجنسی کی وجہ سے پاناما کے ٹوکومین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنا پڑا۔ جب طیارہ لینڈ ہوا تو ایمرجنسی سروس نے ان کی زندگی بچانے کی کوشش کی لیکن افسوس کہ پائلٹ کی موت ہو گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جو ہوا اس پر ہمیں بہت افسوس ہے اور ہم اپنے ملازم کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ہم ان کے 25 سالہ کیرئیر اور ان کی گراں قدر خدمات کے لیے تہہ دل سے مشکور ہیں، جو ہمیشہ ان کی لگن، پیشہ ورانہ مہارت اور محنت سے بھر پور تھی۔ پرواز کے دوران متاثرہ پائلٹ کی زندگی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری حفاظتی پروٹوکولز پر عمل کیا گیا تھا۔‘
اس واقعے کے بعد پرواز منگل کو پاناما سٹی سے چلی کے لیے روانہ ہوئی۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق کیپٹن ایون اینڈور کی عمر 56 سال تھی۔
مارچ میں ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز کی ایک پرواز کو اس وقت لاس ویگاس کے ہیری ریڈ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر واپس لوٹنا پڑا تھا جب ایک پائلٹ اوہائیو کے لیے روانہ ہونے کے فوراً بعد علیل ہو گئے تھے۔
ایک دوسری ایئر لائن کے ایک آف ڈیوٹی پائلٹ ایک مسافر کے طور پر اس پرواز میں سوار تھے جنہوں نے اس وقت ریڈیو کمیونیکیشن میں مدد کی اور پرواز کو نیواڈا سٹی اتارا گیا۔
امریکی ایئر لائن میں پائلٹوں کو میڈیکل سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تجدید 40 سال سے کم عمر کے ہر فرد کے لیے سالانہ اور 40 سال سے زیادہ عمر والوں کے لیے ہر چھ ماہ بعد ہونی چاہیے۔
© The Independent