حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو جنوبی انڈیا میں کھڑی ٹرین کی بوگی میں ایک مسافر کے چائے بنانے کی کوشش کے دوران آگ لگنے سے کم از کم نو افراد کی موت ہوگئی ہے۔
ٹرین سے نکال دی جائے والی بوگی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے مدورائی ریلوے یارڈ میں کھڑی تھی جب علی الصبح اس میں آگ بھڑک اٹھی۔
مدورائی ضلع کے ترجمان سالی تھلاپاتھی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک واحد، سٹیشنری کوچ تھی جسے ایک نجی ٹورسٹ آپریٹر نے بک کیا تھا۔ کسی نے چائے بنانے کی کوشش کی اور اس سے آگ لگ گئی۔
’نو افراد کی موت ہو چکی ہے، ان میں تین خواتین ہیں۔ نو دیگر زخمی ہیں لیکن ان کی چوٹیں جان لیوا نہیں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک کسی بھی لاش کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
فوٹیج میں ریل گاڑی کی کھڑکیوں سے آگ کے شعلے نکلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کچھ مسافر بروقت آگ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مسافروں نے گیس سلینڈر بوگی پر غیر قانونی طور پر اسمگل کیا تھا جو اس وقت پھٹ گیا جب انہوں نے اسے استعمال کرنے کی کوشش کی۔
انڈیا کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں سے ایک موجود ہے اور اس نے کئی سالوں میں کئی ٹرین حادثات دیکھ چکا ہے۔
سب سے زیادہ تباہی 1981 میں ہوئی جب ریاست بہار میں ایک پل کو عبور کرتے ہوئے ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی اور نیچے دریا میں گر گئی، جس سے 800 افراد کی موت ہو گئی تھی۔
جون میں، اوڈیشہ ریاست میں تین ٹرینوں کے تصادم میں تقریباً 300 افراد جان سے گیے تھے۔