سعودی پریس ایجنسی کے مطابق حکام نے اتوار کو انکشاف کیا کہ بحیرہ احمر کے جنوبی ساحل پر 20 سے زائد ’بلیو ہولز‘ دریافت ہوئے ہیں۔
بلیو ہولز منفرد نیلے رنگ اور مخصوص خصوصیات والے زیر آب گہرے گڑھے ہوتے ہیں جو چونے کے پتھر کے کٹاؤ یا غار کے اندر کی جانب گرنے جیسے عمل کے نتیجے میں ساحلوں کے قریب تشکیل پاتے ہیں۔
یہ ساختیں حیاتیاتی تنوع کے لیے اہم ہیں اور سمندر پر تحقیق کرنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔ خوبصورتی کی بدولت غوطہ خور بھی ان کی جانب راغب ہوتے ہیں۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام ’سعودی عرب میں بلیو ہولز‘ کے عنوان سے ہونے والی ورک شاپ میں سعودی وزیر ماحولیات، پانی اور زراعت عبدالرحمٰن الفضلی نے متعدد مقامی اور بین الاقوامی ماہرین سمیت شرکا کی موجودگی میں اس اہم دریافت کا اعلان کیا۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹیو افسر ڈاکٹر محمد بن علی قربان نے کہا: ’ورک شاپ میں ان بلیو ہولز پر روشنی ڈالی گئی جو سمندر کے عجائبات میں سے ایک ہیں، جن میں اسرار موجود تھے اور انہوں نے اپنے راز چھپائے رکھے۔
’ورک شاپ میں ہمارے لیے اس سفر، حیاتیاتی زرخیزی اور منفرد ارضیاتی ساختوں کے بارے میں انکشاف کیا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم شاہ عبد اللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر سعودی پانیوں میں حیاتیاتی تنوع، خطرات اور ان اہم ماحولوں کو لاحق خطرے کے بارے میں تحقیق اور مطالعہ کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد بن علی قربان نے کہا کہ ماحول کا تحفظ اور مطالعہ سعودی گرین انیشی ایٹوز کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جن کا مقصد 2030 تک محفوظ علاقوں کی شرح کو ملکی لینڈ سکیپ کے 30 فیصد تک بڑھانا ہے۔
نیز سعودی عرب کے سمندری ماحول کا جائزہ لینے اور اس کی بحالی کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بلیو ہولز کی دریافت اس کے واضح ماحولیاتی اور سائنسی تحقیق کے مواقع اور فوائد سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ اس سے سعودی عرب کو ایک بین الاقوامی سیاحتی مقام بنانے میں مدد مل سکتی ہے جس سے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا۔
گذشتہ سال نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈولپمنٹ نے بحیرہ احمر اور اس کے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم سروے شروع کیا جس میں پہلی بار ان کی بائیولوجی اور ماحولیاتی خصوصیات کا مطالعہ کیا گیا۔