چین نے رواں ہفتے ایک نیا سرکاری ’نقشہ‘ جاری کرنے پر انڈیا کے احتجاج کے بعد اسے ’معمول کا عمل‘ قرار دیا ہے اور نئی دہلی سے کہا ہے کہ وہ اس کی ’حد سے زیادہ تشریح کرنے سے باز رہے۔‘
انڈین اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق پیر (28 اگست) کو جاری ہونے والے نئے نقشے پر انڈیا نے 29 اگست کو ’شدید احتجاج‘ ریکارڈ کروایا تھا، جس میں انڈیا کی پوری ریاست اروناچل پردیش اور اکسائی چن سمیت پورے جنوبی بحیرہ چین کو چین کی سرحد کے اندر دکھایا گیا تھا۔
اگرچہ ان علاقوں کو ماضی کے چینی نقشوں میں بھی دکھایا گیا تھا، لیکن نئی اشاعت کو نئی دہلی نے ایک غیر ضروری اقدام کے طور پر دیکھا، جو پہلے سے کشیدہ تعلقات، بالخصوص سرحدی مسئلے کو مزید پیچیدہ کر دے گی۔
اگرچہ چین نے اس اقدام کو زیادہ اہمیت نہیں دی، لیکن بیجنگ نے 2019 میں نئی دہلی کے نقشے پر سخت اعتراض کیا تھا جس میں نو تشکیل شدہ مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کو دکھایا گیا تھا، حالانکہ نئی دہلی نے اس وقت بیجنگ کو بتایا تھا کہ نقشے سے انڈیا کی بیرونی سرحدیں تبدیل نہیں ہوئیں۔ پھر بھی اس وقت بیجنگ کی جانب سے اس پر شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
30 اگست کو میڈیا بریفنگ کے دوران انڈیا کے احتجاج کے حوالے سے سوال پوچھے جانے پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ وزارت قدرتی وسائل کی طرف سے جاری کیا گیا نقشہ ’معمول‘ کی کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا: ’چین کے لیے قانون کے مطابق خودمختاری کا استعمال معمول کی بات ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ متعلقہ فریق پرسکون رہے گا اور حد سے زیادہ تشریح کرنے سے گریز کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپوزیشن رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو چین کی خلاف ورزیوں پر بات کرنی چاہیے۔ دوسری جانب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان کے الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دے دیا۔
اروناچل پردیش اور اکسائی چن پر مشتمل چین کے نئے سرکاری نقشے کو انڈیا کی جانب سے مسترد کیے جانے کے ایک دن بعد 30 اگست کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی چینی دراندازی کے معاملے پر بات کریں۔
انہوں نے کہا: ’میں برسوں سے کہہ رہا ہوں کہ وزیراعظم کا یہ دعویٰ کہ لداخ سے ایک انچ زمین بھی نہیں گئی، مکمل جھوٹ ہے۔ میں ابھی لداخ سے واپس آیا ہوں اور پورا لداخ جانتا ہے کہ چین نے ہماری زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
بقول راہل گاندھی: ’نقشہ ایک بہت سنگین مسئلہ ہے، لیکن وہ زمین پہلے ہی لے چکے ہیں۔ وزیراعظم کو اس کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔‘
تاہم مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے راہول گاندھی کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں ’ے بنیاد‘ قرار دیا اور کہا کہ گاندھی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ’چین نے جتنی بھی زمین پر قبضہ کیا تھا وہ (آنجہائی وزیراعظم) جواہر لال نہرو کے دور میں کیا۔‘
پرہلاد جوشی نے مزید کہا: ’وہ اس علاقے میں کچھ سرگرمیاں کر رہے ہیں جس پر وزیراعظم نہرو کے دور میں قبضہ کیا گیا تھا۔ یہ آزادی کے بعد کانگریس کے گناہوں کی وجہ سے ہے کہ چین ہمارا ہمسایہ بن گیا ہے۔ اس وقت سے لے کر، جب یہ علاقہ تبت تھا، آج تک ان لوگوں نے جن پالیسیوں پر عمل کیا، اس کے باعث یہ ہوا۔‘