پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ مسئلہ ہے لیکن اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعرات کو پاکستان کے سینیئر صحافیوں سے ملاقات کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں کے حوالے سے مختلف آپشنز پر بات ہو رہی ہے جن کے نتائج جلد سامنے آ جائیں گے۔
ملاقات کے دوران نگران وزیر اعظم سے ملک میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور عوام کی مشکلات کے حوالے سے سوال کیا تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ لا اینڈ آرڈر کا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے لیکن مسئلہ ضرور ہے اور اس مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش بھی کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اس وقت الیکشن موڈ میں ہیں اور جن تمام لوگوں نے اس میں حصہ ڈالا انہی تمام لوگوں نے اس کو مسئلہ بنا کر سماجی مقصد بنا کر چلنے کی کوشش کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر میں نے الیکشن لڑنا ہوتا تو شاید میں بھی یہی کر رہا ہوتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’فری یونٹس کے حوالے سے بھی ہم تک اطلاعات آئیں جنہیں ہم شواہد کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔‘
اسی حوالے سے ان سے جب سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اگر مجھے کوئی کہے کہ تمام ججز، جرنیلوں اور تمام واپڈا ملازمین کے یونٹس مفت ہیں تو کیا میں مان لوں؟ یا ہم باقاعدہ چھان بین کریں اور دیکھیں کے حقیقت میں کیا ہے۔‘
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ’میں نے باقاعدہ طور پر فوج سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کتنے فری یونٹس ملتے ہیں۔ مجھے جو جواب ملا جس کی بعد میں تصدیق بھی کروائی گئی کہ وہ ایک یونٹ بھی مفت استعمال نہیں کرتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’عدلیہ کے حوالے سے بھی جیسے سوشل یا ڈیجیٹل میڈیا میں باتیں آ رہی ہیں مفت یونٹس کا استعمال اس طرح سے نہیں ہے۔ صرف اور صرف واپڈا ملازمین کا یقیناً ہے۔‘
انوار الحق کاکڑ نے واضح کیا کہ واپڈا کے ایک سے 16 گریڈ تک کے ملازمین کو ’نہیں چھیڑا‘ جا رہا اور جو 17 سے 22 گریڈ کے ملازمین ہیں ان کے حوالے سے تجاویز ہیں۔ ’ایک تو ان کی مونیٹائزیشن کی تجویز ہے جبکہ دوسری تجویز یہ ہے کہ ان کو ملنے والے یونٹس پر 50 فیصد کٹوتی کر دی جائے۔‘
سوشل میڈیا صارفین نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے پر غم و غصے کا اظہار کیا اور موجودہ اور سابقہ حکومتوں پر شدید تنقید کی۔
سوشل میڈیا صارف عمیر نے پیٹرول ڈیزل پرائس کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے تحریر شیئر کی، ’ہارن آہستہ بجائیں قوم سو رہی ہے۔‘
#PetrolDieselPrice pic.twitter.com/efdeOvs342
— Umair (@Malik_Umma) August 31, 2023
ایکس صارف عائشہ عباس نے نگران وزیر اعظم کا ایک بیان شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ جس شہر میں بل جلائے جا رہے ہیں وہیں 500 میگا واٹ بجلی چوری ہو رہی ہے۔
عائشہ نے اس پر تبصرہ کیا کہ ’تو اسے روکیں جانب وزیر اعظم۔ آپ کا کام ہمیں ان مسائل سے آگاہ کرنا نہیں ہے جن کے بارے میں ہم پہلے ہی جانتے ہیں۔ آپ کا کام ٹھوس اقدامات اٹھانا ہے۔‘
Then make it stop na Mr PM … U don’t need to report us the problems which we already know , u need to take substantial measures… #PetrolDieselPrice pic.twitter.com/LHdk2kr0AW
— Ayesha Abbas (@Ayeshasolangi71) August 31, 2023
عارف حمید بھٹی نے تحریر کیا کہ ’ہو سکتا ہے کچھ لوگوں کے لیے بجلی، پیٹرول ، گیس اور روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کوئی مسئلہ نہ ہو مگر اس سے 95 فیصد عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔‘
ہو سکتا کچھ کے لئے بجلی ، پٹرول ، گیس اور روز مرہ اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کوئی مسلہ نہ ہو مگر اس سے 95 فیصد عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے مہنگائی کے اس طوفان میں ایک پنکھا ، ایک روٹی ، ایک لیٹر پٹرول پہنچ دور ہے۔#PetrolDieselPrice
— Arif Hameed Bhatti (@arifhameed15) August 31, 2023