پاکستان میں گذشتہ سال آنے والے بدترین سیلاب پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں بحالی اور عالمی برادری کے وعدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق غیر رسمی اجلاس میں پاکستان سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد پر بریفنگ دی جائے گی۔
بیان کے مطابق گذشتہ برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 77/1 منظور کی گئی تھی جس میں پاکستان کے لیے یکجہتی اور حمایت کا اظہار، ہنگامی امداد، بحالی اور تعمیر نو کے حوالے سے کئی وعدے کیے گئے تھے۔
جنرل اسمبلی کی سات اکتوبر کو منظور کی گئی قرارداد میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ عالمی برادری کو پاکستان کی ضروریات سے آگاہ کرنے اور مدد کے لیے موثر، فوری اور مناسب بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بدھ کے اجلاس میں سیلاب 2022 کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ پیش کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے علاوہ غیر رسمی اجلاس میں عالمی ادارے کے ترقیاتی پروگرام کے ایڈمنسٹریٹر اشم سٹینر، یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل جوائس مسویا بھی شریک ہوں گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اس موقع پر اجلاس سے خطاب کریں گے۔
جنرل اسمبلی کے صدر اور سیکریٹری جنرل اور سینیئر نمائندوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے منتظم، اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کے رابطہ امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل، ممبر ممالک کو ریلیف، تعمیر نو اور حکومت پاکستان کی مدد کے لیے بحالی کی کوششیں پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔
2022 کا سیلاب
گذشتہ برس دریائے سندھ کے بپھرنے سے پہلے ہی مون سون کی بارشوں نے بلوچستان، جنوبی پنجاب اور سندھ میں تباہی مچا دی تھی اور جب بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں سے سندھ میں زیادہ پانی آیا تو یہ زیریں علاقوں میں مزید تباہی کا باعث بنا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2022 کا سیلاب 2010 کے سیلاب سے اس حوالے سے زیادہ تباہ کن تھا کہ اس سے متاثرہ رقبہ زیادہ ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی سابق وفاقی وزیر شیری رحمٰن کے مطابق پاکستان کے 150 اضلاع میں سیلاب سے 110 اضلاع متاثر ہوئے۔
حکام کے مطابق ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آیا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق سیلاب سے 1700 سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 10 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔
حکام کے مطابق سیلاب سے سات لاکھ گھر کلی یا جزوی طور پر تباہ ہو ئے ہیں جس سے 80 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔ سات لاکھ 94 ہزار جانور سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ 20 لاکھ ہیکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گذشتہ سال ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے غیر معمولی سیلاب کو انسانی المیہ قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ، نقصانات اور بحالی کے کاموں کا فضائی جائزہ لیا تھا۔ انتونیو گوتریس نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی کو ’ناقابل تصور‘ قرار دیا تھا۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے مزید کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے وسائل کی کمی ہے۔
’پاکستان کو اس وقت بڑے پیمانے پر فنڈنگ کی ضرورت ہے، پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں، جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کریں گے۔‘