’چین سے خطرہ‘: تائیوان نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی آبدوز تیار کر لی

تائیوان کے صدر نے 2016 میں چینی حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر جزیرے کے پرانے بیڑے کو مضبوط بنانے کے لیے آٹھ نئی آبدوزیں شامل کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔

28 ستمبر، 2023 کی اس تصویر میں تائیوان کی نئی تیار کردہ آبدوز کو دیکھا جا سکتا ہے(تصویر: روئٹرز/کارلس گارشیا رالنز)

تائیوان نے اپنے پانیوں کے اردگرد چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے جمعرات کو اپنی پہلی ملکی ساختہ آبدوز کی نقاب کشائی کی جسے ایک افسانوی مچھلی کا نام دیا گیا ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے 1.54 ارب ڈالر (1.27 ارب پاؤنڈ) کی ڈیزل سے چلنے والی آبدوز کا پہلا سمندری تجربہ اپنے جہاز ساز سی ایس بی سی کارپوریشن کے کاؤشونگ ڈاک یارڈ میں کیا۔

 2025 موجودہ بیڑے میں شامل ہونے سے پہلے اسے کئی آزمائشی تجربات سے گزرنا پڑے گا۔

تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’یہ تائیوان کے تحفظ کے لیے ہمارے ٹھوس عزم کا مضبوط ہے۔‘

صدر نے 2016 میں چینی حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر جزیرے کے پرانے بیڑے کو مضبوط بنانے کے لیے آٹھ نئی آبدوزیں شامل کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔

بیجنگ تائیوان کو چین کا حصہ سمجھتا ہے اور اس نے خود مختار جزیرے کو مین لینڈ کے ساتھ ملانے کے لیے طاقت کے استعمال سے بھی انکار نہیں کیا۔

تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ مشرقی ایشیا کے پانیوں پر مغربی توجہ کے باعث چین اس جزیرے پر فوری حملہ نہیں کرے گا۔

صدر نے کہا کہ ’ماضی میں ملکی ساختہ آبدوز کو ناممکن سمجھا جاتا تھا لیکن آج ہمارے ہم وطنوں کی تیار کردہ آبدوز آپ کے سامنے ہے۔‘

آبدوز ہائی کن کا نام چینی ادب میں پائی جانے والی ایک دیومالائی مچھلی کی ایک قسم کے نام پر رکھا گیا ہے جسے کن کہا جاتا ہے۔ اس آبدوز کو ڈیزائن کرنے اور بنانے میں سات سال لگے۔

جمعرات کو نمائش کے دوران جزیرے کا سرخ پرچم، جس میں نیلے آسمان پر سفید سورج دکھائی دے رہا تھا، آبدوز کے گرد لپٹا ہوا تھا۔

یہ آبدوز لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کا جنگی سسٹم استعمال کرے گی اور امریکی ساختہ مارک 48 ہیوی ویٹ تارپیڈو لے جا سکے گی۔ یہ اگلے ماہ سمندری تجربات میں استعمال ہو گی اور 2024 کے آخر تک بحریہ کے حوالے کر دی جائے گی۔

اس آبدوز کی تیاری دوسرے ممالک کی خفیہ مدد سے ممکن ہوئی کیونکہ تائیوان کے صرف 13 ممالک کے ساتھ سرکاری سفارتی تعلقات ہیں اور امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آبدوز کی ٹیکنالوجی امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک سے حاصل کی گئی تھی جو سفارتی لحاظ سے الگ تھلگ جزیرے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔

 تائیوان نے انڈیا، جنوبی کوریا، سپین، آسٹریلیا اور کینیڈا کے انجینئرز، تکنیکی ماہرین اور سابق نیول افسران کی خدمات بھی حاصل کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیجنگ دیگر ممالک کے ساتھ تائیوان کے سفارتی اور دوطرفہ تعلقات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتا ہے اور اکثر اس کا جواب جزیرے کے گرد فوجی مشقوں سے دیتا ہے۔

تائیوان کی سی ایس بی سی کارپوریشن، جس نے اس آبدوز کی تیاری کی قیادت کی ہے، کے سربراہ چینگ وین لون نے کہا کہ یہ عمل ’اذیت ناک‘ تھا۔

انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگرچہ ہم نے گذشتہ کئی برسوں سے خاموشی کے ساتھ کام کیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کام آسانی سے ہوگیا۔‘

تائی پے نے کہا ہے وہ پر امید ہے کہ وہ 2027 تک کم از کم دو ایسی مقامی طور پر تیار کردہ آبدوزیں تعینات کر کے انہیں میزائلوں سے لیس کرے گا۔

جزیرے کی بحریہ کے پاس اس وقت صرف چار آبدوزیں ہیں، جن میں دوسری عالمی جنگ کے زمانے کی دو امریکی آبدوزیں ہیں جو تربیت کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ تائیوان نے 1980 کی دہائی میں نیدرلینڈز سے دو آبدوزیں لی تھیں۔

اس کے مقابلے میں، اطلاعات کے مطابق چین کے بحری بیڑے میں 60 سے زائد کشتیاں شامل ہیں جن میں جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں بھی ہیں۔

تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے کہا کہ ہوائی اور بحری سرگرمیوں کے ساتھ جزیرے کے قریب چین کے فوجی ’گرے زون‘ کے دباؤ کی حکمت عملی سے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر، تائیوان کو اپنا دفاع مضبوط کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک نئی آبدوز حاصل کرنا ان حکمت عملیوں میں سے ایک ہے۔‘

’جو کوئی بھی تائیوان کی آبدوز کی حکمت عملی پر سوال کرتا ہے، میں تائیوان کے لیے آبدوزوں کے حصول کا سب سے زیادہ زور دار حامی ہوں گا کیونکہ جنگ روکنے کے لیے یہ ضروری ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا