ڈالر کے مقابلے میں چھ فیصد اضافہ، روپیہ ستمبر کی بہترین کرنسی بن گیا

پاکستانی روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافے کے بعد ستمبر کے ماہ میں پاکستانی روپیہ دنیا کی سب سے بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بن گئی ہے۔

19 جولائی 2022 کی اس تصویر میں ایک کرنسی ڈیلر کراچی میں امریکی ڈالر کے نوٹ گن رہا ہے(اے ایف پی)

سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے غیر قانونی طریقوں سے کرنسی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سے پاکستانی روپے کی قدر میں چھ اعشاریہ ایک فیصد کا اضافہ ستمبر کے ماہ میں دیکھنے میں آیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافے کے بعد ستمبر کے ماہ میں پاکستانی روپیہ دنیا کی سب سے بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بن گئی ہے۔

اگست میں روپے کو شدید تنزلی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہاں تک کہ پاکستانی کرنسی کی قدر پانچ ستمبر کو ریکارڈ کمی کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں تین سو سات روپے اور ایک پیسے تک جا پہنچی تھی۔

اس کے اگلے دن سے ہی وزارت خارجہ کے سخت اقدامات اور سکیورٹی ایجنسیوں کے بلیک مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث روپیہ بحالی کی جانب گامزن ہوا۔

جمعرات کو پاکستانی روپیہ انٹربینک میں صفر اعشاریہ تین فیصد کے اضافے کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں 287 روپے اور آٹھ پیسے کی قیمت پر فروخت ہوا۔

وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا: ’کموڈٹی مارکیٹوں میں غیر قانونی زرمبادلہ کے ڈیلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف حکومت کی سخت انتظامی کارروائی شرح مبادلہ کو مستحکم کر رہی ہے، جس سے درآمدی افراط زر کو بحالی کا موقع مل رہا ہے اور اشیا کی قیمتوں میں بھی کمی آرہی ہے۔‘

اسماعیل اقبال سکیورٹیز کے شعبہ ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف نے کہا: ’روپے نے بہتر کارکردگی دکھائی تاہم یہ ڈیٹا اس سے قبل کی نشاندہی نہیں کرتا۔ حالیہ سالوں میں پاکستان کی کرنسی بدترین کارکردگی دکھا چکی ہے۔‘

عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی جانب سے تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے بعد پاکستان کے لیے اوپن مارکیٹ ریٹ کو کنٹرول کرنا بہت اہم ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق 1.25 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

رؤف کے خیال میں روپے کی قدر میں حالیہ اضافہ بہتر کارکردگی کی بجائے بحالی کا رجحان ظاہر زیادہ کرتا ہے۔

’ذخائر کی صورت حال اب بھی کچھ خاص قابل اطمینان نہیں ہے۔‘

جمعرات کو پاکستان کے ذخائر 7.637 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جو دو ماہ سے بھی کم کی درآمدات کے متبادل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق آنے والے ماہ، نومبر، میں افراط زر بلند رہنے کا ہی امکان ہے۔ بجلی کے بلوں اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح 29 سے 31 فیصد کے بیچ میں رہ سکتی ہے۔

پیر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے معیشت کے حوالے سے بیان میں کہا کہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دوست ممالک کی جانب سے رقوم کی فراہمی سمیت مثبت اشاریوں نے مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم اور صنعتی ترقی کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حالیہ انتظامی اقدامات نے پاکستانی روپے کو امریکی ڈالر کے مقابلہ میں مضبوط کیا اور اس کے استحکام کے لیے امید کو فروغ دیا۔

دوسری جانب مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق آرمی چیف کی مداخلت اور بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے بعد سے انٹربینک مارکیٹ میں ملکی کرنسی کی قدر میں 16.24 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ دیکھی گئی ہے جہاں چار ستمبر 2023 سے ڈالر کے مقابلے میں کرنسی 36 روپے اضافے کے ساتھ 293 روپے تک پہنچ گئی تھی۔

پاکستان میں ڈالر کی آمد کے اہم ذرائع برآمدات، ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہیں جو رسد اور طلب کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے ناکافی ہیں، جس کی وجہ سے ملک کو دہرے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن کے بعد طلب و رسد میں استحکام کے ساتھ مارکیٹ کے رحجان میں بہتری آئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت