سکاٹ لینڈ کے سربراہ حمزہ یوسف نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ کے والدین غزہ میں ’پھنس‘ گئے ہیں اور وہ اسرائیلی حملوں کے دوران ان کی سلامتی کے حوالے سے فکر مند ہیں۔
پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کی اہلیہ کے والدین غزہ میں تھے، جب حماس نے ہفتے (سات اکتوبر) کی صبح اچانک اسرائیل پر حملہ کیا، جس کے بعد اسرائیلی فوج فلسطینی پٹی پر مسلسل فضائی حملے کر رہی ہے۔
حمزہ یوسف نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو ایک انٹرویو میں بتایا: ’وہ غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں اسرائیلیوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ وہ غزہ سے نکل جائیں۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ غزہ کو مکمل طور پر ملبے میں تبدیل کر دیا جائے گا لیکن ان کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہ وہاں سے نہیں جا سکتے کیوں کہ غزہ کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔‘
اسرائیل حماس کی جانب سے کیے گئے حملے کا بدلہ لینے کے لیے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کر رہا ہے جس میں سینکڑوں فلسطینیوں کی اموات ہوئی ہیں جبکہ حماس کے حملے میں ایک اندازے کے مطابق 700 سے زیادہ اسرائیلی جان سے گئے اور درجنوں کو یرغمال بنا لیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غیر معمولی طور پر تین لاکھ ریزرو فوجیوں کو طلب کیا ہے اور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کی جا رہی ہے، جس سے وہاں زمینی حملے کی منصوبہ بندی کا اشارہ مل رہا ہے۔
حمزہ یوسف نے کہا کہ برطانوی دفتر خارجہ کی مدد سے بھی وہ کسی بھی سرحد پر محفوظ راستے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ اس لیے آپ تصور کر سکتے ہیں کہ میری اہلیہ اور میں اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ آیا ان کے والدین اس صورت حال سے نکل پائیں گے۔‘
38 سالہ حمزہ یوسف نے رواں سال سکاٹش نیشنل پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ حالیہ تاریخ میں مغربی یورپ میں کسی ملک کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان رہنما ہیں۔
سکاٹ لینڈ میں ایک نیم خودمختار حکومت ہے جو امیگریشن اور دفاع جیسی دیگر ذمہ داریوں کے علاوہ صحت، تعلیم اور دیگر معاملات خود چلاتی ہے۔