مغربی افغانستان میں بدھ کی صبح 6.3 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا ہے جہاں گذشتہ ہفتے تقریباً اتنی ہی شدت کے زلزلے کے بعد دو ہزار سے زیادہ افراد جان سے گئے تھے۔
زلزلہ پیما امریکی ادارے جیولوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 05:10 بجے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کا مرکز ہرات شہر سے تقریباً 29 کلومیٹر شمال میں تھا۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق رضاکار اور امدادی کارکن ہفتے کے روز سے شمال مغربی افغانستان میں ریسکیو اور بحالی کا کام کر رہے ہیں جہاں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کی آخری کوششیں کی جا رہی ہیں۔
زلزلوں کے پہلے سلسلے میں کئی دیہات صحفہ ہستی سے مٹ گئے اور 12 ہزار سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی اور قومی سطح پر حکام نے مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد کے متضاد اعداد و شمار بتائے ہیں لیکن قدرتی آفات کی وزارت نے کہا ہے کہ پہلے زلزلے سے دو ہزار سے زیادہ افراد جان سے گئے۔
وزارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ترجمان ملا جانان صائق نے کہا کہ ’ہم مرنے اور زخمی ہونے والے افراد کی صحیح تعداد نہیں بتا سکتے کیونکہ یہ بہت زیادہ ہے۔‘
بدھ کی صبح محسوس کیے گئے زلزلے کے بعد نئی ہلاکتوں کی فوری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس سے قبل آنے والے زلزلوں نے صوبہ ہرات کے ضلع زیندا جان کے کم از کم 11 دیہات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا۔
40 سالہ محمد نعیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے گاؤں میں ایک بھی گھر سلامت نہیں بچا، یہاں تک کہ ایک کمرہ بھی نہیں جہاں ہم رات گزار سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے 12 رشتے داروں کی موت کا غم اٹھانے والے نعیم نے مزید کہا کہ: ’ہم یہاں مزید نہیں رہ سکتے، آپ دیکھ سکتے ہیں، ہمارا خاندان یہاں شہید ہوا، ہم یہاں کیسے رہ سکتے ہیں؟‘
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہرات کے بہت سے باشندے ہفتے کو آنے والے زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کے خوف کی وجہ سے سرد موسم کے باوجود کھلی فضا میں راتیں گزارنے پر مجبور ہیں۔
ماہرین کے مطابق بڑے پیمانے پر پناہ گاہیں فراہم کرنا افغانستان کے طالبان حکام کے لیے ایک چیلنج ہو گا جن کے بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔
افغانستان اکثر زلزلوں کی زد میں رہتا ہے لیکن ہفتے کو ہونے والی تباہی 25 سال سے زائد عرصے میں جنگ سے تباہ حال ملک کے لیے بدترین تھی۔
افغانستان کے دیہی علاقوں میں زیادہ تر گھر مٹی سے بنے ہیں جہاں بڑے خاندان عام طور پر ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں۔
طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد بڑے پیمانے پر غیر ملکی امداد پر پابندی کے ساتھ افغانستان پہلے ہی ایک سنگین انسانی بحران کا شکار ہے۔
ایران کے ساتھ سرحد پر واقع صوبہ ہرات میں تقریباً 19 لاکھ افراد آباد ہیں اور اس کی دیہی برادریاں برسوں سے خشک سالی کا شکار ہیں۔