افغانستان میں زلزلے سے دو ہزار سے زیادہ اموات: حکومتی ترجمان

وزارت اطلاعات و ثقافت کے ترجمان عبدالواحد ریان نے فوری مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں شہری ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

افغانستان کے صوبے ہرات میں مقامی افراد سات اکتوبر 2023 کو آنے والے زلزلے سے مکان منہدم ہونے کے بعد امدادی کارروائی میں مصروف ہیں(اے ایف پی / محسن کریمی)

طالبان کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کو افغانستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم دو ہزار ہو گئی ہے۔

 6.3  شدت کے زلزلے کے بعد آنے والے آفٹرشاکس کے نتیجے میں تقریبا چھ دیہات تباہ ہو گئے ہیں۔ اس کو دو دہائیوں میں ملک میں آنے والا سب سے مہلک زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

وزارت اطلاعات و ثقافت کے ترجمان عبدالواحد ریان نے فوری مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں شہری ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

قدرتی آفات کی وزارت کے ترجمان ملا جانان سعیق نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ 2053 اموات، نو ہزار 240 افراد زخمی اور ایک ہزار 329 مکانات کو نقصان پہنچا ہے یا تباہ ہوئے ہیں۔

محکمہ صحت ہرات کے ایک اہلکار اپنے آپ کو ڈاکٹر دانش ظاہر کرتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ 200 سے زائد افراد کو مختلف ہسپتالوں میں لایا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جبکہ 510 زخمی ہیں۔ یہ اعداد و شمار بدل بھی سکتے ہیں۔‘

ڈاکٹر دانش نے بتایا کہ ’لاشوں کو کئی مقامات پر لے جایا گیا ہے جن میں فوجی اڈے اور ہسپتال شامل ہیں۔‘

 ہلال احمر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہی وجہ ہے کہ ہم اس تعداد کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ نے ابتدائی طور پر 320 اموات کی تصدیق کی تھی لیکن بعد میں کہا تھا کہ اس تعداد کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے کوآرڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مقامی حکام نے 100 افراد کی اموات اور 500 زخمی ہونے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اپ ڈیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 465 گھروں کے تباہ ہونے کی اطلاع ہے اور مزید 135 کو نقصان پہنچا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے ’شراکت داروں اور مقامی حکام کا اندازہ ہے کہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ تلاش اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں اور اطلاعات ہیں کہ کچھ افراد منہدم عمارتوں کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں۔‘

ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان محمد عبداللہ جان نے بتایا کہ صوبہ ہرات کے ضلع زندہ جان کے چار دیہات زلزلے اور آفٹر شاکس کا شکار ہوئے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز ہرات شہر سے 40 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا۔ زلزلے کے بعد آفٹرشاکس کے تین شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 6.3، 5.9 اور 5.5 ریکارڈ کی گئی جب کہ کام شدت کے جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔

ہرات شہر کے رہائشی عبدالشکور صمدی نے بتایا، ’شہر میں دوپہر کے وقت کم از کم پانچ شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔‘

 صمدی نے کہا کہ: ’تمام لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے ۔ گھر، دفاتر اور دکانیں سب خالی ہیں اور مزید زلزلوں کا خدشہ ہے۔ میں اور میری فیملی اپنے گھر کے اندر تھے، میں نے زلزلہ محسوس کیا۔ میرے گھر والوں نے چیخنا شروع کر دیا اور ڈرتے ہوئے باہر بھاگ گئے اور واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔‘

طالب علم ادریس ارسلا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صورت حال بہت خوفناک تھی، میں نے کبھی ایسی صورت حال کا تجربہ نہیں کیا۔‘ زلزلے کے بعد وہ اپنے کلاس روم سے بحفاظت نکلنے والے آخری شخص تھے۔

نیک محمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ زلزلے کے بعد ان کا گھر منہدم ہو گیا۔

’ہم گھر آئے اور دیکھا کہ کچھ بھی نہیں بچا تھا۔ سب کچھ ریت میں تبدیل گیا۔‘

32 سالہ شخص مزید کہا کہ تقریبا 30 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

’ابھی تک، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ کمبل نہ کچھ اور۔‘

افغانستان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اس نے 12 ایمبولینس گاڑیاں زندہ جان روانہ کی ہیں تاکہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ ’زلزلے کے نتیجے میں اموات اور زخمیوں کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد ٹیمیں ہسپتالوں میں زخمیوں کے علاج معالجے میں مدد کر رہی ہیں اور اضافی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی مدد سے چلنے والی ایمبولینسیں متاثرہ افراد کو لے جا رہی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

ہرات میں ٹیلی فون کنکشن بند ہو گئے جس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں سے تفصیلات حاصل کرنا مشکل ہو گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہرات شہر میں سینکڑوں افراد اپنے گھروں اور دفاتر کے باہر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

صوبہ ہرات کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کے جھٹکے قریبی صوبوں فرح اور بادغیس میں بھی محسوس کیے گئے۔

طالبان کی جانب سے مقرر کردہ نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر نے ہرات اور بادغیس میں اموات اور زخمی ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

طالبان نے مقامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد پہنچیں تاکہ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے، بے گھر افراد کو پناہ فراہم کرنے اور زندہ بچ جانے والوں تک کھانا پہنچانے میں مدد مل سکے۔

 انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو چاہیے کہ ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کے لیے اپنے تمام وسائل اور سہولیات بروئے کار لائیں۔

طالبان نے ایکس پر کہا کہ ’ہم اپنے امیر ہم وطنوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے متاثرہ بھائیوں کو ہر ممکن تعاون اور مدد فراہم کریں۔‘

افغانستان میں جاپان کے سفیر تاکاشی اوکاڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا کہ ’ صوبہ ہرات میں زلزلے کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا ہے۔‘

جون 2022 میں مشرقی افغانستان کے ایک دشوار گزار پہاڑی علاقے میں ایک طاقتور زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں پتھر اور مٹی کی اینٹوں سے بنے مکانات زمین بوس ہو گئے تھے۔ زلزلے میں کم از کم 1000 افراد جان سے گئے اور 1500 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

ایجنسیوں کی جانب سے اضافی رپورٹنگ شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا