پی آئی اے کی نجکاری کو شفاف اور تیز تر کیا جائے: نگران وزیراعظم

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر 27 جنوری 2009 کو کھڑا پی آئی اے کا بوئنگ 737-300 ہوائی جہاز (اے ایف پی)

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو ایک اعلی سطحی اجلاس میں ہدایت کی ہے کہ قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی نجکاری کے عمل کو شفاف اور تیز تر کیا جائے تاکہ ملکی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جائے.

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ’پی آئی اے‘ کے مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے پی آئی اے کے معاملات پر فیصلہ سازی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے اور قومی اداروں کا خسارہ ان مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔‘

اجلاس کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی مالی صورتحال اور نجکاری کے عمل کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

جاری بیان کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ’ عوام کے ٹیکسوں سے ان اداروں کا خسارہ پورا کرنا مزید ممکن نہیں۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)



وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی آئی اے اور خسارے کے شکار دیگر سرکاری اداروں  کی نجکاری کے عمل کو مزید تیز کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’خسارے کے ذمہ داروں کا تعین کرنا بہت ضروری ہے تاکہ اس کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔‘
 
پی آئی اے کا شمار ملک کے ان قومی اداروں میں ہوتا ہے جو سالہا سال سے خسارے کا شکار ہیں اور ماضی میں بھی اس کی نج کاری کے لیے کوششیں کی گئیں لیکن ادارے کے ملازمین کے شدید احتجاج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب اس سے قبل کی جانے والی کوششوں کو کامیابی نہ مل سکی۔

تاہم اس مرتبہ پی آئی اے سمیت بعض دیگر سرکاری اداروں کی

نجکاری کا فیصلہ نگران حکومت کی طرف سے کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ ایسا کرنا اس کی ترجحیات میں شامل ہے۔

پاکستان کی قومی ایئر لائن مالی مشکلات کا شکار رہی ہے اور فلائٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کی کمی ہی کو بنیاد بنا کر حال ہی میں پانچ طیارے گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ماضی میں حکومت براہ راست پی آئی اے کو درکار وسائل فراہم کرتی رہی ہے لیکن اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کو یقینی بنایا جائے۔

گزشتہ ماہ 21 ستمبر کو نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے ایک نیوز کانفرنس کہا تھا کہ حکومت نے سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری کے لیے ابتدائی پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا ہے اور نجکاری کے اقدامات یا تبدیلی کے لیے 10 کمپنیوں کی فہرست بنا لی ہے تاہم انہوں نے ان کمپنیوں کے نام نہیں بتائے گئے۔

شمشاد اختر نے بتایا تھا کہ 2020 تک، ایس او ایز کے کل نقصانات 500 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے۔

حکومت نے مالی سال 2024 کے بجٹ میں نجکاری کے تعطل کے عمل سے حاصل ہونے والی وصولیوں کے لیے صرف 15 ارب پاکستانی روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ 

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو ایک اعلی سطحی اجلاس میں ہدایت کی ہے کہ قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی نجکاری کے عمل کو شفاف اور تیز تر کیا جائے تاکہ ملکی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جائے.

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ’پی آئی اے‘ کے مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے پی آئی اے کے معاملات پر فیصلہ سازی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے اور قومی اداروں کا خسارہ ان مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔‘

اجلاس کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی مالی صورتحال اور نجکاری کے عمل کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

جاری بیان کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ’ عوام کے ٹیکسوں سے ان اداروں کا خسارہ پورا کرنا مزید ممکن نہیں۔ ‘

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی آئی اے اور خسارے کے شکار دیگر سرکاری اداروں  کی نجکاری کے عمل کو مزید تیز کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’خسارے کے ذمہ داروں کا تعین کرنا بہت ضروری ہے تاکہ اس کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔‘
 
پی آئی اے کا شمار ملک کے ان قومی اداروں میں ہوتا ہے جو سالہا سال سے خسارے کا شکار ہیں اور ماضی میں بھی اس کی نج کاری کے لیے کوششیں کی گئیں لیکن ادارے کے ملازمین کے شدید احتجاج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب اس سے قبل کی جانے والی کوششوں کو کامیابی نہ مل سکی۔

تاہم اس مرتبہ پی آئی اے سمیت بعض دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ نگران حکومت کی طرف سے کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ ایسا کرنا اس کی ترجحیات میں شامل ہے۔


پاکستان کی قومی ایئر لائن مالی مشکلات کا شکار رہی ہے اور فلائٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کی کمی ہی کو بنیاد بنا کر حال ہی میں پانچ طیارے گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ماضی میں حکومت براہ راست پی آئی اے کو درکار وسائل فراہم کرتی رہی ہے لیکن اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کو یقینی بنایا جائے۔

گزشتہ ماہ 21 ستمبر کو نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے ایک نیوز کانفرنس کہا تھا کہ حکومت نے سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری کے لیے ابتدائی پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا ہے اور نجکاری کے اقدامات یا تبدیلی کے لیے 10 کمپنیوں کی فہرست بنا لی ہے تاہم انہوں نے ان کمپنیوں کے نام نہیں بتائے گئے۔

شمشاد اختر نے بتایا تھا کہ 2020 تک، ایس او ایز کے کل نقصانات 500 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے۔

حکومت نے مالی سال 2024 کے بجٹ میں نجکاری کے تعطل کے عمل سے حاصل ہونے والی وصولیوں کے لیے صرف 15 ارب پاکستانی روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت