انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں پاکستانی ٹیم کو گذشتہ شب لگاتار تیسری شکست ہوئی ہے لیکن میچ کی فاتح افغان ٹیم کے بلے باز ابراہیم زدران کے بیان نے سوشل میڈیا پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا کے شہر چنئی میں 23 اکتوبر کو کھیلے گئے میچ میں افغانستان نے پاکستان کے 283 رنز کا ہدف با آسانی 49 ویں اوور میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
افغانستان کی اس جیت کو تاریخی اس لیے بھی کہا جا سکتا ہے کیوں کہ وہ پہلی بار ایک روزہ میچ میں پاکستان کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان اور افغانستان 2012 سے اب تک آٹھ ون ڈے میچوں میں مدمقابل آئے، جن میں سے سات میں پاکستان کی جیت ہوئی لیکن گذشتہ شب ورلڈ کپ کے اہم میچ میں افغانستان آخر کار پاکستان کو پہلی بار شکست دینے میں کامیاب ہوا۔
اس لیے اس پہلی تاریخی فتح پر افغانستان کے کھلاڑیوں اور مداحوں کا جشن جاری ہے۔ کھلاڑیوں کے ڈریسنگ روم سے ڈانس کی ویڈیو نے بھی سب کی توجہ حاصل کی، لیکن جس بیان پر سب سے زیادہ ہلچل مچی، وہ افغان کھلاڑی ابراہیم زدران کا تھا، جو انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ لیتے ہوئے دیا۔
انہوں نے کہا: ’مجھے اپنے اور اپنے ملک کے لیے اچھا محسوس ہو رہا ہے اور میں یہ ایوارڈ ان لوگوں کے نام کرنا چاہتا ہوں جنہیں پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔‘اس بیان کے بعد جہاں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ہیش ٹیگ ’پاکستان ورسز افغانستان‘ ٹرینڈ کر رہا تھا، وہیں ابراہیم زدران بھی ٹرینڈنگ لسٹ میں شامل ہو گئے۔
پاکستانی شائقین کو یہ بیان سیاسی اور غیر ضروری محسوس ہوا۔ ایکس پر محمد عزیر نامی صارف نے اسے افغان کرکٹ ٹیم کا ’دہرا معیار‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کیا آئی سی سی سو رہی ہے یا تمام قوانین صرف پاکستان کے لیے موجود ہیں؟‘
Double Standards Afghanistan cricket team player Ibrahim Zadran dedicating his Man of the Match Award to illegal immigrants being sent back to Afghanistan from Pakistan is a political statement on the field. Is ICC sleeping or do all the rules exist for Pakistan only?
— Mohammad Uzair (@uzair_inayat) October 23, 2023
Namak Haram pic.twitter.com/JT7upHJO9E
سید عالم نے بھی اس بیان پر ردعمل دیتے لکھا: ’اور انہوں نے کبھی ان ہزاروں افغان لڑکیوں کے لیے آواز اٹھانے کی ہمت نہیں دکھائی، جنہیں طالبان نے تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔‘
And they have shown no courage to speak up for the thousands of Afghan girls who have been deprived of education by the Taliban.
— Syed Alam (@syedorakzai) October 24, 2023
ڈاکٹر شفیق احمد نے بیان کو ’فضول‘ کہتے ہوئے سوال کیا کہ ’افغانستان افغانوں کے لیے ہے تو اور کہاں بھیجنا چاہیے تھا؟ کہا ایسے جا رہا ہے کہ (جیسے انہیں) کسی دشمن کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو انہیں (ابراہیم زدران) کہنا چاہیے تھا کہ افغانستان افغانوں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔‘
Simply nonsense?
— Dr. Shafiq Ahmad (@DrShafiqAhmad2) October 23, 2023
Where should they be sent?
Afghanistan is for Afghanis.
Saying as if handing over to some enemy country?
If that is the case, he should have told that Afghanistan is not safe for Afghanis.
اورنگزیب عباس نے مسئلے کا حل دیتے ہوئے کہا کہ ’افغان انڈیا سے محبت کرتے ہیں، اس لیے میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ تمام غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو انڈیا منتقل کر دیا جائے۔‘
Afghans love India. So i think its time to migrate all illegal Afghans immigrants to India
— Aurangzeb Abbas (@AurangzebAbbas) October 23, 2023
ایکس پر ایک اور صارف نے بھی اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے افغان کھلاڑیوں کو ان کے ملک میں آئے زلزلے کی یاد دلائی اور کہا کہ کھلاڑی کو اس ایوارڈ کو ان ہزاروں افغانوں کے لیے وقف کرنا چاہیے تھا جو حالیہ زلزلے میں جان سے گئے اور بے گھر ہوئے اور غزہ میں مرنے والے ہزاروں افراد کے لیے بھی۔ آخر میں ان کا کہنا تھا کہ لیکن شاید ’سکرپٹ یہ ملا ہوگا۔‘