لاطینی امریکہ کے چند ممالک کے بعد اردن نے بھی اسرائیل سے اپنا سفیر یہ کہتے ہوئے واپس بلا لیا ہے کہ ’ایسا تب تک رہے گا جب تک اسرائیل غزہ میں جنگ روک نہیں دیتا۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’اردن کے سفیر کی تل ابیب اور اسرائیلی سفیر کی عمان واپسی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے۔‘
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران اندھا دھند بمباری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جنوبی اور لاطینی امریکہ کے تین ممالک بولیویا، کولمبیا اور چلی نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات پہلے ہی ختم کر دیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بولیویا نے کہا کہ وہ تین ہفتے سے زیادہ جاری غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے خونریز حملے کی مذمت کے لیے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر رہا ہے۔
بولیویا کے نائب وزیر خارجہ منگل کو فریڈی مامانی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی حکومت نے ’غزہ کی پٹی میں جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملے کی مذمت اور اس سے قطع تعلق کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
پریذیڈنسی کی وزیر ماریا نیلا پرادا نے بھی اعلان کیا کہ بولیویا غزہ کے لیے انسانی امداد بھیج رہا ہے۔
انہوں نے اسی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہم غزہ کی پٹی میں (اسرائیلی) حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں جو اب تک ہزاروں شہریوں کی اموات اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کا سبب بن چکے ہیں۔‘
بولیویا کے صدر لوئس آرس کی حکومت لاطینی امریکہ کی پہلی حکومت ہے جس نے غزہ پر جارحیت کے بعد اسرائیل سے تعلقات منقطع کیے ہیں۔
حماس نے منگل کو بولیویا کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اقدام کو ’احترام کی نظر سے دیکھتا ہے‘۔ گروپ نے ان عرب ممالک پر بھی ایسا کرنے کے لیے زور دیا جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چلی، جہاں عرب دنیا سے باہر سب سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں، نے بھی منگل کو کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ’بین الاقوامی انسانی قانون کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں‘ کے خلاف احتجاج میں اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی امریکہ کے ایک اور ملک کولمبیا نے اسرائیل کے سفیر کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا تھا۔
جبوبی امریکہ کے سب سے بڑے ملک برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے بھی اسرائیل پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
برازیل کے پاس اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت ہے۔
برازیلی صدر نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی عسکریت پسندوں کا حملہ غزہ میں لاکھوں بے گناہوں کے قتل کا جواز نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ’صرف اس لیے کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف دہشت گردانہ حملہ کیا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسرائیل کو لاکھوں بے گناہوں کو مارنے کا حق حاصل ہو گیا۔‘