ایلون مسک نے ایک نئے اے آئی چیٹ بوٹ کی نقاب کشائی کی ہے جسے ’تازہ واقعات کا علم ہے‘ اور اسے طنز سے محبت ہے۔
کار ساز کمپنی ٹیسلا اور خلائی کمپنی سپیس ایکس کے سربراہ نے کہا کہ گروک نامی نئے چیٹ بوٹ کو اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی جیسے دیگر ماڈلز پر’بہت زیادہ فوقیت‘ حاصل ہے۔
کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ’گروک کا ایک انوکھا اور بنیادی فائدہ یہ ہے کہ ایکس پلیٹ فارم کی بدولت اس کا علم تازہ ہوتا ہے۔‘
’گروک کو تھوڑے سے مزاح اور جارحانہ انداز میں جواب دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ لہٰذا اگر آپ مزاح سے نفرت کرتے ہیں تو براہ مہربانی اسے استعمال نہ کریں!‘
ایسا لگتا ہے کہ گروک کا نام رابرٹ ہینلن کے 1961 کے سائنس فکشن ناول سٹرینجر ان اے سٹرینج لینڈ سے متاثر ہو کر رکھا گیا ہے اور اس کا مطلب ہے کسی چیز کو مکمل اور الہامی طور پر سمجھنا۔
ٹیسلا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’آزمائشی ورژن سے باہر آتے ہی ایکس اے آئی کا گروک سسٹم ایکس پریمیم پلس کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہو گا۔‘
ایکس، سابقہ ٹوئٹر نے گذشتہ ہفتے 16 ڈالر ماہانہ پر اپنا نیا پریمیم پلس پلان متعارف کروایا جس میں صارفین کو اشتہارات نہ ہونے جیسے خصوصی فوائد حاصل ہوں گے۔
توقع ہے کہ چیٹ بوٹ ابتدائی طور پر امریکہ میں محدود تعداد میں صارفین کے لیے دستیاب ہوگا جو مصنوعی ذہانت کے نظام کے پروٹوٹائپ کو آزما سکتے ہیں اور وسیع پیمانے پر ریلیز سے پہلے اس کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے رائے دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایکس نے کہا کہ ’گروک ابھی بہت ابتدائی مراحل میں ہے۔ اس کی صرف دو ماہ تک تربیت کی گئی ہے لہٰذا توقع ہے کہ ہر گزرتے ہفتے کے ساتھ آپ کی مدد سے اس میں تیزی سے بہتری آئے گی۔‘
اس قبل رواں سال یہ انکشاف ہوا تھا کہ مسک خفیہ طور پر مصنوعی ذہانت کے ماہرین کی خدمات حاصل کر رہے ہیں تاکہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کا مقابلہ کیا جا سکے جس نے گذشتہ سال میدان میں آنے کے فوراً بعد ہی صارفین کو انسانوں جیسی زبان میں جواب دینے کی غیر معمولی صلاحیت کی بدولت شہرت حاصل کی۔
چیٹ بوٹ، مائیکروسافٹ اور گوگل سمیت ان کے کچھ حریفوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ مختصر وقت میں متعدد بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔
ان میں تحقیقی مطالعہ کا خلاصہ کرنے اور یہاں تک کہ مقابلے کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔
اس کے نتیجے میں جلد ہی ٹیک کمپنیوں کے درمیان اپنے اے آئی چیٹ بوٹ متعارف کروانے کا سخت مقابلہ ہوا۔
ٹیسلا اور سپیس ایکس کے باس نے چیٹ جی پی ٹی کو چلانے والے اوپن اے آئی کے ماڈل پر کھلے عام تنقید کی ہے۔ ان کے خیال میں چیٹ جی پی ٹی بہت احتیاط سے کام لیتا ہے۔
فروری میں مسک نے مصنوعی ذہانت کے محقق ایگور بابوشکن کی خدمات حاصل کیں جو چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کو چلانے والے مشین لرننگ ماڈل تیار کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔
بعد ازاں اپریل میں یہ بات سامنے آئی کہ ارب پتی مسک نے مبینہ طور پر 10 ہزار گرافکس پروسیسنگ یونٹس (جی پی یوز) میں ایک بڑے لینگویج ماڈل کے منصوبے میں سرمایہ کاری کی۔
© The Independent