پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی ایک عدالت نے ایک طالبہ کا تشدد کے بعد ریپ کرنے والے مجرم کو تین الگ الگ مقدمات میں 50 کوڑوں اور 20 سال، ایک ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
مظفر آباد کی صحافی نوشین خواجہ کے مطابق یہ اس علاقے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ کسی مجرم کو عدالت نے کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
شمالی ضلع وادی نیلم کے ضلعی صدر مقام آٹھ مقام میں تحصیل فوجداری عدالت کے دو رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
حافظ محمد فاروق اور سینیئر سول جج چوہدری محمد اسلم پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ اور لیڈی ڈاکٹر کے بیانات، ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں جرم ثابت ہوا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق لیڈی ڈاکٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبہ کا ریپ کرنے سے قبل تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا طالبہ کے جسم ہر تشدد کے نشان موجود تھے۔
عدالت نے مجرم کو پانچ لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں انہیں چھ ماہ مزید جیل میں گزارنے ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ یہ تمام سزائیں بیک وقت شروع ہوں گی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ مجرم کو کوڑوں کی سزا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے کسی معروف جگہ پر دی جائے۔
عابد شاہ نامی مجرم کا تعلق وادی نیلم کے گاؤں کھریگام شاردہ سے ہے جبکہ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کا تعلق بھی شاردہ کے گاؤں خواجہ سیری سے ہے۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم پر یہ ثابت ہوا ہے کہ وہ 23 جولائی 2019 کو خواجہ سیری کی طالبہ کو اغوا کر کے ایک مقامی گیسٹ ہاؤس بے نظیر پیلس میں لے کر گیا جہاں طالبہ کو تشدد اور ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
مجرم عابد شاہ ملزم پیشے کے اعتبار سے ایک ڈرائیور ہے اور طلبہ و طالبات کو سکول و کالجز لاتا، لے جاتا ہے۔ جس روز یہ واقعہ پیش آیا اس وقت بھی مجرم نے معمول کے مطابق چھٹی کے بعد طالبات کو کالج سے گھر چھوڑا، لیکن ایک طالبہ کو گھر چھوڑنے کے بجائے گیسٹ ہاؤس لے گیا۔