فنانشل ٹائمز نے بدھ کو ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی حکام نے اپنی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیا اور نئی دہلی کے اس منصوبے میں ملوث ہونے کے خدشات پر انڈیا کو انتباہ جاری کیا ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کاا اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
امریکی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ سفارتی، قانون نافذ کرنے والے اداروں یا انٹیلی جنس امور پر اپنے شراکت داروں کے ساتھ بات چیت پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ آیا انڈیا سے
امریکی احتجاج کے نتیجے میں سازش کرنے والوں نے اپنا منصوبہ ترک کیا یا اسے ایف بی آئی نے ناکام بنایا۔
اخبار نے بتایا کہ گرپتونت سنگھ پنون نامی شخص کو ہدف بنانے کا منصوبہ تھا، جن کے خلاف
انڈیا کی ایجنسی را نے پیر کو مقدمہ درج کیا تھا کہ پنون نے رواں ماہ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیو پیغامات میں ایئر انڈیا کے مسافروں کو متنبہ کیا تھا کہ ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئی دہلی سے احتجاج جون میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے سرکاری دورے کے بعد درج کرایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فنانشل ٹائمز کی یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی جب دو ماہ قبل کینیڈا نے کہا تھا کہ وینکوور کے مضافاتی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے جون میں ہونے والے قتل میں انڈین ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے 'قابل اعتماد' شواہد موجود ہیں۔
انڈیا نے
کینیڈا کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ ایف ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیا کو سفارتی انتباہ دینے کے علاوہ امریکی وفاقی استغاثہ نے نیویارک کی ضلعی عدالت میں کم از کم ایک مشتبہ شخص کے خلاف مہر بند فرد جرم بھی دائر کی ہے۔
نجار کی طرح پنون بھی دہائیوں سے جاری لیکن اب
خالصتان کے نام سے ایک آزاد سکھ وطن بنانے کے مطالبے کے حامی ہیں، جس منصوبے کو انڈین حکومت 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں پرتشدد بغاوت کی وجہ سے سلامتی کے خطرے کے طور پر دیکھتی ہے۔
پنون نے منگل کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ ان کا پیغام ’ایئر انڈیا کا بائیکاٹ کرنے کے لیے تھا نہ کہ بم کا۔ ایف ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پنون نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا امریکی حکام نے انہیں اس سازش کے بارے میں متنبہ کیا تھا یا نہیں۔
ایف ٹی کی رپورٹ کے بعد پنون نے روئٹرز کو بتایا کہ جس طرح نجار کا کینیڈین سرزمین پر انڈین ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل کینیڈا کی خودمختاری کے لیے چیلنج تھا اسی طرح امریکی سرزمین پر امریکی شہریوں کے لیے خطرہ امریکہ کی خودمختاری کے لیے چیلنج ہے۔
کینیڈین حکومت کے ایک سینیئر ذرائع نے ستمبر میں روئٹرز کو بتایا تھا کہ کینیڈا نے ان خفیہ معلومات پر امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا تھا کہ نجار کے قتل میں ممکنہ طور پر انڈین ایجنٹ ملوث تھے۔