امریکہ نے پانچ لاکھ تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کر دی

امریکی صدر ٹرمپ کا صدارتی حکم شائع ہونے کے 30 دن بعد ان تارکین وطن کو ’24 اپریل تک امریکہ چھوڑنا ہوگا‘، اگر انہوں نے کوئی دوسری قانونی امیگریشن حیثیت حاصل نہ کی ہو۔

20 مارچ 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں تعلیمی پروگرام کے دوران ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قلم اٹھایا (رابرٹو شمٹ/ اے ایف پی)

امریکہ نے جمعے کو کہا ہے کیا کہ وہ لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کر رہا ہے اور انہیں  ملک چھوڑنے کے چند ہفتے دیے جا رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی تاریخ کی ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے اور خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر قابو پانے کا عزم ظاہر کیا۔

امریکی صدر کے حکم سے کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے تقریباً پانچ لاکھ 32 ہزار شہری متاثر ہوں گے۔ یہ اکتوبر 2022 میں ٹرمپ کے پیش رو جو بائیڈن کی جانب سے شروع کی گئی ایک سکیم کے تحت امریکہ آئے۔ اس سکیم میں اگلے سال جنوری میں توسیع کی گئی۔

امریکی صدر کا حکم  وفاقی رجسٹر میں شائع ہونے کے 30 دن بعد یہ افراد اپنا قانونی تحفظ کھو بیٹھیں گے۔ صدارتی حکم منگل کو شائع ہونا ہے۔

صدارتی حکم کا مطلب یہ ہے کہ اس پروگرام کے تحت آنے والے تارکین وطن کو ’24 اپریل تک امریکہ چھوڑنا ہوگا۔‘ بشرطیکہ وہ کوئی دوسری امیگریشن حیثیت حاصل نہ کر لی ہو جو انہیں ملک میں رکنے کی اجازت دے۔

’ویلکم یو ایس‘ نامی پروگرام جو امریکہ میں پناہ کے متلاشی افراد کی مدد کرتا ہے، نے متاثرہ افراد پر زور دیا ہے کہ وہ ’فوری طور پر‘ کسی امیگریشن وکیل سے مشورہ کریں۔

کیوبن، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہریوں کے لیے اعلان کردہ سی ایچ این وی  پروگرام جنوری 2023 میں شروع کیا گیا جس کے تحت ان ممالک سے ہر ماہ زیادہ سے زیادہ 30 ہزار افراد کو دو سال کے لیے امریکہ آنے کی اجازت دی گئی ۔ ان چاروں ممالک کا انسانی حقوق کا ریکارڈ انتہائی خراب سمجھا جاتا ہے۔

بائیڈن نے اس منصوبے کو امریکہ اور میکسیکو کی مصروف سرحد پر دباؤ کم کرنے کا ’محفوظ اور انسان دوست‘ طریقہ قرار دیا۔

تاہم محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے جمعے کو زور دیا کہ یہ سکیم ’عارضی‘ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہوم لینڈ سکیورٹی نے اپنے حکم میں کہا: ’پیرول بنیادی طور پر ایک عارضی سہولت ہے، اور صرف پیرول کی بنیاد پر کوئی امیگریشن حیثیت حاصل نہیں کیا جا سکتی، نہ ہی یہ امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت کے مترادف ہے۔‘

کیلی فورنیا کی امیگریشن وکیل نیکولٹ گلیزر نے کہا کہ یہ حکم ان 50 لاکھ کے قریب تارکین وطن کی ’زیادہ تر اکثریت‘ کو متاثر کرے گا جو سی ایچ این وی سکیم کے تحت امریکہ میں داخل ہوئے۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ’صرف 75 ہزار افراد نے سیاسی پناہ کے لیے باضابطہ درخواست دی، لہٰذا سی ایچ این وی  پیرول پر آنے والوں کی بڑی اکثریت خود کو بغیر کسی قانونی حیثیت، ورک پرمٹ اور ملک بدری کے خطرے میں پائے گی۔‘

’غیر حقیقی افراتفری پیدا ہو گی۔‘

ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں جنگ کے زمانے کے ایک غیر معمولی قانون کا سہارا لیتے ہوئے مبینہ طور پر وینزویلا کے ایک گینگ کے 200 سے زائد ارکان کو ایل سلواڈور منتقل کر دیا جس نے تارکین وطن اور یہاں تک کہ امریکی شہریوں کو کم پیسے لے کر قید میں رکھنے کی پیشکش کی۔

گذشتہ ایک دہائی میں وینزویلا کے 70 لاکھ سے زائد شہری اپنا ملک چھوڑ چکے ہیں کیوں کہ تیل سے مالا مال اس ملک کی معیشت بائیں بازو کے رہنما نکولس مدورو کے دور میں تباہ ہو گئی۔ ونیزویلا کے رہنما واشنگٹن کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں اور انہیں سنگین پابندیوں کا سامنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ