انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے ’دہشت گردی کو بڑھاوا دینے‘ اور ’جعلی خبروں کی اشاعت‘ کے الزامات کے تحت قید صحافی فہد شاہ کو 21 مہینوں بعد جمعے کو ضمانت پر رہا کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی اخبار ’کرسچن سائنس مانیٹر‘ کے نامہ نگار اور مقامی نیوز پورٹل ’داکشمیر والا‘ کے ایڈیٹر فہد شاہ کو فروری 2022 میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب پولیس افسران نے ان سے وادی میں ہونے والے واقعات پر کی گئی ان رپورٹنگ کے حوالے سے بارہا پوچھ گچھ کی۔
ان کی گرفتاری کے حوالے سے انڈین پولیس کا کہنا تھا کہ ’فہد شاہ کی شناخت ان فیس بک صارفین میں ہوئی ہے جو مجرمانہ نیت سے ریاست مخالف مواد چھاپ کر عوام کو نقص امن پر ابھار رہے تھے اور ایسے مواد کا مقصد دہشت گردی کو بڑھاوا دینا تھا۔‘
گذشتہ ہفتے ایک عدالت نے فہد شاہ کی ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد انہیں جمعرات کو رہا کر دیا گیا۔
فہد شاہ نے خطے کے مرکزی شہر سری نگر سے اے ایف پی کو بتایا: ’مجھے اپنے خاندان اور ان دوستوں کے درمیان واپس آ کر اچھا محسوس ہو رہا ہے، جو میرے ساتھ کھڑے تھے۔ یہ ایک مشکل اور تکلیف دہ دور تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’مجھے دوبارہ نارمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا کے ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے اگست 2019 میں خطے کی جزوی آئینی خودمختاری کو منسوخ کرنے کے اقدام کے بعد اس متنازع خطے میں سخت ترین کریک ڈاؤن کیا گیا اور سیاست دانوں، کارکنوں اور صحافیوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار اور نظر بند کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے خطے میں مقیم بہت سے صحافیوں کو بھی ’دہشت گردی‘ سے متعلق الزامات پر ہراساں کیے جانے، گرفتاریوں، چھاپوں اور قانونی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ناقدین اور بہت سے مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ آئینی تبدیلیوں سے شورش زدہ خطے میں شہری آزادیوں اور پریس کی آزادی شدید متاثر ہوئی ہے۔
پولیس نے فہد شاہ پر سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے بدامنی کو بڑھاوا دینے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے امیج کو خراب کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔
اگست میں، جب فہد شاہ جیل میں تھے، انڈین حکومت نے ’دا کشمیر والا‘ کی ویب سائٹ کو ہٹانے کا حکم دیا۔
کشمیر پاکستان اور انڈیا کے مابین ایک متنازع خطہ ہے اور دونوں اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔