میکسیکو میں امریکہ کے نئے سفیر نے وہاں کی معروف مصورہ فریدا کالو کو مارکسی فلسفے کی حمایت پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی سفیر کے جملوں پر آن لائن غصے کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
معروف مصورہ فریدا کالو کو میکسیکو میں بے حد احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ 1954 میں فوت ہو گئی تھیں۔
انہوں نے زندگی میں دو سو کے قریب فن پارے تخلیق کئے اور1970 کی دہائی میں حقوق نسواں کی تحریک کے لیے ایک علامت بن گئیں۔
میکسیکو میں امریکہ کے نئے سفیر کرسٹوفر لنداؤ نے گذشتہ ماہ حلف اٹھایا۔ انہوں نے یکم ستمبر کو فریدا کالو کے بارے میں ٹویٹ کیا۔
امریکی سفیر نے فریدا کالو کے گھر کا دورہ کرنے کے بعد ٹوئٹر پیغام میں کہا ’میں ان کی آزاد اور وسیع افق کی حامل سوچ کو سراہتا ہوں۔ وہ دنیا بھر میں میکسیکو کی پہچان کی علامت بن گئی تھیں۔‘
کرسٹوفر لنداؤ نے کہا ’جو بات میری سمجھ میں نہیں آئی وہ مارکسزم، لینن ازم اور سٹالن ازم کے لیے ان کے جذبات ہیں۔ کیا آپ کو ان نظریات کے نام پرکیے گئے خوفناک اقدامات کا علم ہے؟‘
امریکی سفیر کے ان ریمارکس پر میکسیکو کے شہریوں کی جانب سے آن لائن غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔
بہت سے لوگوں نے لاطینی امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کی طویل تاریخ پر امریکہ پر تنقید کی ہے۔ اکثر اوقات یہ مداخلت سوشلسٹ حکومتوں کی مخالفت میں کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ’اشتراکی نظریات کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ نے ویت نام میں پورے پورے دیہاتوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں لاتعداد بچے مارے گئے۔ پورے لاطینی امریکہ میں آمریتوں کی حمایت کی گئی۔‘
میکسیکو کی کمیونسٹ پارٹی نے بھی امریکی سفیر کے جملوں کا جواب دیا ہے۔
پارٹی ترجمان نے کہا ’اے امریکی سفیر! کامریڈ فریدا کالو انسانیت پر یقین رکھتی تھیں۔ وہ جمہوریت کی متلاشی اور میکسیکو کے کارکنوں اور عوام کی آزادی کی حامی تھیں۔ اس لیے وہ مارکس ازم اور لینن ازم کی قائل تھیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نقل کرتے ہوئے آپ جہالت کا مزید اظہارنہ کریں۔‘
فریدا کالو اور ان کے خاوند ڈیاگو ریویریا جو خود بھی ایک مصور تھے انہوں نے مارکسی خیالات قبول کیے اور سابق سوویت یونین کے آمر جوزف سٹالن کی حمایت کی۔
سٹالن لاکھوں افراد کی موت کے ذمہ دار تھے جن میں بہت سے لوگ گلاگ نام کے سوویت ادارے کے زیر انتظام جبری مشقت کے کیمپوں میں مارے گئے۔
امریکی سفیر کو جواب دینے والے افراد میں سے بعض نے ان کی حمایت بھی کی ہے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغامات میں میکسیکو کے موجودہ صدر آندریس مینوئل لوپیز پر الزام لگایا ہے کہ وہ مارکسی مکتب فکر سے ہی ابھرے ہیں۔
امریکی سفیر کو امریکہ اور میکسیکو کے درمیان نازک تعلقات کی فضا میں ہی فرائض انجام دینے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارت اور امیگریشن کے معاملات میں پہلے بھی میکسیکو کو کئی بار تنقید کا نشانہ چکے ہیں۔
© The Independent