لاہور میں قائم رفاہی ادارے انٹرایکٹو ریسورس سنٹر (آئی آر سی) کی جانب سے بدھ کو طنزیہ کارٹون سازی پرتقریب کا اہتمام کیا گیا جس دوران پاکستان یونیون آف کاٹونسٹس بھی قیام میں آئی۔
ایک علامیے کے مطابق امریکی ادارتی کارٹونسٹ ڈیرل کیگل کو عالمی سطح پر کارٹونسٹوں کے حالات پر گفتگو کے لیے تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔بعد میں سوال جواب کا دور ہوا۔
امریکی کارٹونسٹ نے اپنی گفتگو میں ادبی سرقے اور بین الاقوامی سیاسی صورتحال پر بنائے گئے کارٹونوں میں امریکی عوام کی عدم دلچسپی کا ذکر کیا۔
اخبار’ فرائیڈے ٹائمز‘ کی ناشر اور رکن پنجاب اسمبلی جگنو محسن نے دیہات میں مقیم ان پڑھ لوگوں کی جانب سے سیاسی صورت حال کو سمجھنے میں تصویر کے کردار پر روشنی ڈالی۔
شہری حقوق و فرائض کی تعلیم دینے والے ظفر اللہ خان نے آئین کی تاریخ اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کے بارے میں بتایا۔
ڈاکٹر طاہرہ اشفاق کو نشانیوں اور علامات کے یکجا ہونے کے موضوع پر گفتگو کی دعوت دی گئی تھی۔انہوں نے سیاسی موضوعات پر کارٹون سازی کی اخلاقیات پر زور دیا۔ یہ موضوع تقریب میں موجود تمام افراد کے لیے نیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق، تقریب میں ظہور (ڈان) ،فیکا (ڈیلی ٹائمز) ،صابر نذر (ایکسپریس ٹریبیون)، خدا بخش ابڑو (ڈان)،اختر شاہ (دا نیوز)، تیمور خان، میکسم (نیشن)، گوگی، فوزیہ من اللہ (ضیا دور کی کارٹونسٹ)، بلال انور( فرائیڈے ٹائمز)، شاہزیب (پاکستان ٹو ڈے)، ماریہ خان (منگو باز)، کاشر لالا، زاہد مسعود اور بہت سے دیگر لوگوں نے شرکت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تقریب کے شرکا کا کہنا تھا کہ کارٹونسٹ، مصور اور اینی میٹر بنیادی طور پر تصویریں بناتے ہیں۔ ان لوگوں کا کام تصویری ہے۔ وہ تصویروں میں سوچتے اور تصویریں تخلیق کرتے ہیں۔ یہ لوگ ایسے شعبوں میں کام کرتے ہیں جہاں الفاظ کی اجارہ داری ہے یعنی کتابیں، اخبارات اور اینی میشنز۔
ان کہنا تھا کہ ایک کارٹونسٹ کے کام کو معاشرے پر تبصرے کے طور پر پوری طرح نہیں سمجھا گیا۔ عام طور پر ان کے کام کو غیر سنجیدہ خیال کیا جاتا ہے جس کا مقصد کسی کو قہقہ لگانے کا موقع دینا ہے۔ سنجیدہ ادارتی صفحے پر کارٹونسٹ کے کام کو پرمزاح وقفے کے طور پر لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارٹونسٹ فعال جمہوریت میں اپنے کردار کا اعتراف نہ ہونے کے باوجود کام میں لگے ہوئے ہیں۔ تعداد میں کم اور پاکستان بھر میں بکھرے ہونے کی وجہ سے کارٹونسٹوں کی ذرائع ابلاغ اور صحافتی تنظیموں میں موثر نمائندگی نہیں ہے۔
اس موقعے پر کارٹونسٹوں کی نمائندہ تنظیم’پاکستان یونین آف کارٹونسٹس‘بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اخبار ایکسپریس ٹریبیون، فرائیڈے ٹائمز اور انڈپینڈنٹ اردو کے لیے ایڈیٹوریل کارٹونسٹ صابر نذر اور کو یونین کا کنوینر منتخب کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق یونین کے تین بنیادی مقاصد ہوں گے۔ پہلا مقصد کارٹونسٹوں اور ویژول آرٹسٹوں کو ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جو وہ ایک دوسرے سے سیکھنے سمیت تجربات کا تبادلہ کر سکیں۔ دوسرا نوجوان آرٹسٹوں کو سیکھنے اور فیلڈ میں آنے میں مدد فراہم کرنا اور تیسرا ایک بلاگ یا ویب سائٹ بنانا جس پر پاکستان بھر سے کاٹونسٹ ایک دوسرے سے بات کر سکیں، بین الاقوامی کارٹونسٹس کے اداروں سے رابطہ کر سکیں اور پاکستانی ویژول آرٹس اور کارٹونسٹس کا موقف پیچ کر سکیں۔