عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کے لیے موجودہ قرض پروگرام سے 70 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کی حتمی منظوری کے لیے 11 جنوری کو اہم ملاقات کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف نے اس حوالے سے ای میل پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان کے لیے بورڈ کا اجلاس 11 جنوری کو ہو گا۔‘
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے متعلق خبر کو سب سے پہلے بلوم برگ نے رپورٹ کیا تھا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس سال جون میں ’معاشی استحکام کے پروگرام کی حمایت‘ کے لیے تین ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمینٹ (ایس بی اے) کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کی وجہ سے فوری طور پر اسلام آباد کو 1.2 ارب ڈالر موصول ہوئے۔
15 نومبر کو انہی تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کے پہلے جائزے پر آئی ایم ایف کے عملے نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا، جس کے تحت فنڈ کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد اسلام آباد کو 70 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نو ماہ پر محیط سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بارے میں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ مختصر مدت کے لیے کسی ملک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے، یہ ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ (ای ایف ایف) سے مختلف ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ کے تحت 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن قرض کی آخری قسط کا اجرا گذشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار تھا۔
اس دوران پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا اور عارضی طور پر معاشی دشواریوں کو دور کرنے اور معاشی اصلاحات لانے کے لیے پاکستان کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی صورت میں عارضی حل دستیاب ہوا۔
عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے کچھ مثبت اشارے پاکستان کی معیشت میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور نہ صرف سٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں بہتری آئی ہے بلکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بھی قدرے استحکام آیا ہے۔
پاکستان کی 76 سالہ زندگی میں آئی ایم ایف کے ساتھ اس سال جون میں ہونے والا معاہدہ مجموعی طور پر 23 واں معاہدہ تھا۔