عائشہ عمر پاکستان کی شوبز صنعت میں ایک معروف نام ہے، وہ آج کل اپنی فلم ’ڈھائی چال‘ کی تشہیر میں مشغول ہیں، جس میں انہوں نے ایک صحافی کا کردار ادا کیا ہے۔
یہ فلم پاکستان میں سزا یافتہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادو کے حوالے سے بنی ہے۔
عائشہ نے فلم میں صحافی کا کردار قبول کرنے کے حوالے سے کہا کہ وہ یہ کردار کیوں نہ ادا کریں؟ ’میں خود ایک طرح سے صحافی رہ چکی ہوں جب میں مارننگ شو کیا کرتی تھی، جس میں تفریح اور معلومات دونوں ہوتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب انہیں اس فلم کی آفر ہوئی تو انہوں نے سوچا کہ کوئٹہ میں کام کرنے میں مزہ آئے گا۔
عائشہ نے بتایا کہ فلم کے پروڈیوسر ڈاکٹر عرفان نے انہیں اس کردار پر قائل کیا اور زور دے کر کہا کہ یہ کردار آپ ہی سے کروانا ہے۔
عائشہ کے مطابق وہ نئے لوگوں کے ساتھ کام کرنا پسند کرتی ہیں، اگرچہ نئی ٹیم کے ساتھ کام کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔
’میں چونکہ ہر کام میں رسک لینا پسند کرتی ہوں اور میرے ڈی این اے میں رسک لینا ہے، اس لیے سوچا کہ یہ بھی کرکے دیکھ لیتے ہیں۔‘
انہوں نے اپنے کردار کے بارے میں بتایا کہ ’میرا اس میں ایک ہائی پروفائل صحافی کا کردار ہے۔ وہ لڑکی خود کافی گلیمر رکھتی ہے، اس لیے آپ کو وہ نظر آئے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عائشہ کے خیال میں فلم کی کہانی اتنی جان دار ہے کہ سینیما گھروں میں تانتا بندھنا چاہیے۔
عاشہ کا کہنا تھا کہ عموماً عالمی سطح پر فلموں میں پاکستان کا منفی چہرہ دکھایا جاتا ہے اس لیے وہ دعا کرتی ہیں کہ ’دنیا میں جو غلط دکھایا جاتا ہے، ہم اسے ٹھیک کر سکیں اور اپنا بیانیہ سامنے لاسکیں کیونکہ یہ بہت ضروری ہے۔‘
اداکاری کے علاوہ گلوکاری کے میدان میں بھی نام کمانے والی عائشہ موسیقی میں واپس آنا چاہتی ہیں۔
ان کے مطابق ’گانا گانے کے لیے ریاض کرنا پڑتا ہے، گلے کو آرام دینا پڑتا ہے، کم بات کرنا ہوتی ہے، یہ ایک مکمل کام ہے۔‘
عائشہ نے انکشاف کیا کہ وہ ایک کردار کرنا چاہتی تھیں جو انہوں نے فلم ’ٹکسالی‘ میں کر لیا۔
یہ فلم آئندہ سال ریلیز ہونا ہے اور انہوں نے اس پر مزید بات کرنے سے اجتناب کیا۔
اس ضمن میں انہوں نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ وہ ولن کا کردار بھی کبھی ادا کر سکتی ہیں۔