پاکستانی میں ٹیلی ویژن کی اگر حالیہ تاریخ کی بات کی جائے تو کم از کم مزاح کے شعبے میں ایک سِٹ کام جس نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ کر بچوں بڑوں میں یکساں مقبول ہوا وہ ’بلبلے‘ ہے جو تقریباً دو سال کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔
بلبلے ایک ایسے گھر کی کہانی ہے جہاں چار افراد رہتے ہیں اور وہ کسی نہ کسی طریقے سے امیر ہونا چاہتے ہیں۔ اسی ڈرامے کا ایک معروف کردار ’خوبصورت‘ کا ہے جسے اداکارہ عائشہ عمر ادا کر رہی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس ضمن میں عائشہ عمر سے بات کی اور ان سے جاننا چاہا کہ اس مرتبہ بلبلے میں کیا کچھ نیا ہے۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ بلبلے کا بنیادی ڈھانچہ تو وہی ہے تاہم اتنے عرصے میں ملک کے حالات بدل گئے ہیں، نئی حکومت بن چکی ہے، بچے بڑے ہوگئے ہیں تو ان چیزوں کو ضرور کسی نہ کسی طور شامل کیا جائےگا۔
انھوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اس مرتبہ ’بلبلے‘ میں کچھ ایسے موضوعات پر ضرور بات کی جائے جو ہمارے معاشرے میں گفتگو کا حصہ کم بنتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ انہوں نے اپنے کردار کو کچھ کچھ آگے بڑھایا ہے، جیسے پہلے ’خوبصورت‘ کافی کم عمر تھی اور اب اس میں کچھ پختگی آئی ہے اور وہ کوشش کریں گی کہ گذشتہ سیزنز میں ’خوبصورت‘ کے کپڑے، زیور، اس کا بننا سنورنا جو کافی توجہ حاصل کرتا تھا اس میں کچھ تبدیلی لائیں جیسے ایک انسان ہر سال اپنی زندگی میں کچھ نیا کرتا ہے ویسے ہی یہ کردار بھی اپنی شخصیت میں کچھ تبدیل کرے۔
عائشہ عمر کو پاکستانی میڈیا میں بنا کسی تفریق کے ایک ’سٹائل آئیکون‘ مانا جاتا ہے تو وہ اس کردار میں اسے کیسے قائم رکھتی ہیں؟ عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ ’خوبصورت‘ کا کردار ان کا اپنا تخلیق کردہ ہے، وہ فیصلہ کرتی ہیں کہ ’خوبصورت‘ کیا پہنے گی، اس کے جوتے کپڑے کیسے ہوں گے یہاں تک کہ وہ اس کردار کے لیے اپنا میک اپ بھی خود ہی کرتی ہیں۔ وہ لڑکی ایک تعلیم یافتہ امیر گھر کی لڑکی ہے، اس لیے اس میں ایک کلاس نظر آنی چاہیے، بہرحال ’خوبصورت‘ ایک فرضی کردار ہے اور اس میں اور عائشہ عمر میں فرق تو ہونا چاہیے۔
اپنی آنے والی فلم ’کاف کنگنا‘ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا کردار اندرونِ شہر لاہور کی ایک تیز طرار لڑکی کا ہے جو بہت بےباک ہے اور کسی سے نہیں ڈرتی۔ عائشہ عمر نے بتایا کہ خلیل الرحمان قمر نے اس کردار کو بہت عمدگی سے لکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کاف کنگنا کی کہانی میں دو ٹریک ہیں ایک پاکستانی لڑکی کا اور ایک بھارتی لڑکی کا، اس میں محبت کی مثلث نہیں بلکہ ایک مستطیل ہے۔
ایک دوسری فلم ’رہبرا‘ جس میں عائشہ عمر احسن خان کے ساتھ مرکزی کردار ادا کررہی ہیں، تاہم یہ فلم ابھی ادھوری ہے۔ عائشہ عمر نے بتایا کہ اس فلم کی کہانی کافی دکھ بھری ہے، اگرچہ اس میں محنت بہت زیادہ کی گئی ہے اور مہینوں دوردراز کے علاقوں میں اسے فلمایا گیا ہے تاہم اس فلم کی پروڈیوسر کو کچھ مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا جس کی وجہ سے یہ فلم روک دی گئی تھی تاہم اب دو سال بعد اس فلم پر دوبارہ کام شروع کیا جارہا ہے۔
شاید یہ بات اب کم لوگ ہی جانتے ہوں کہ عائشہ عمر کو موسیقی سے بھی کافی لگاؤ ہے اور انہیں بہترین میوزک البم پر ’لکس سٹائل ایوارڈ‘ بھی مل چکا ہے۔ تاہم عائشہ نے طویل عرصے سے موسیقی پر کام چھوڑا ہوا ہے، اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ایک انسان کیا کیا کرے، کیونکہ موسیقی کا مطلب ہے کہ ایک البم کی تیاری کے دوران دوسرے تمام کام چھوڑ دیے جائیں، پھر ایک گلوکار کو سب سے اہم کام اپنے گلے کو آرام دینا بھی ہوتا ہے، تاکہ وہ بہترین گا سکے اور یہ کام اداکاری کے دوران نہیں ہوسکتا، تاہم وہ کوشش کر رہی ہیں کہ اب اس پر کام شروع کیا جائے۔
عائشہ عمر سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہیں اور ان کے انسٹاگرام پر ساڑھے 23 لاکھ فالورز ہیں، تاہم پاکستان میں سوشل میڈیا پر ٹرولنگ اب ایک عام رجحان بنتا جارہا ہے۔ اس بارے میں عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اب ایک جنگل بن چکا ہے جہاں کوئی قانون نہیں ہے، اس کی کوئی حدود و قیود نہیں ہیں جس کی وجہ سے بہت بےچینی پھیل رہی ہے۔ سب کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ دوسرا شخص ان سے بہتر زندگی گزار رہا ہے۔
ٹرولنگ کے بارے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے گھر سے نکل کر عوام کی تفریح کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں اور اگر لوگوں کو بحیثیت مجموعی حساس ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ کسی کو کسی کے خلاف نفرت پھیلا کر کیا ملتا ہے، بلکہ وہ چیز واپس ہی پلٹتی ہے اسی لیے شاید اداکاروں کو یا آپس میں مل کر یا پھر خواتین کو ہی مل جل کر اس ضمن میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے کہ ٹرولنگ اور نفرت انگیز جملوں کی وجہ سے کیا نتائج نکلتے ہیں، بہرحال اس بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے کہ جس سے شاید اس کا کوئی حل نکل سکے۔