پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پیر کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف دائر مقدمے پر انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے آزادی چوک میں مظاہرین نے جمع ہو کر انڈین سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پرچم نذر آتش کیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور فیصلے کے خلاف تحریروں پر مبنی بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔
اس احتجاجی مظاہرے میں چیئرمین پاسبان حریت عزیر احمد غزالی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج انڈیا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے آرٹیکل 370 کے حوالے سے جو فیصلہ دیا اسے ریاست جموں کشمیر کا ایک ایک شہری مسترد کرتا ہے۔‘
عذیر احمد غزالی نے کہا کہ ’ہم آج اقوام متحدہ کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر جنوبی ایشیا میں امن قایم کرنا ہے تو ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کو سیاسی مستقبل کے فیصلے کے لیے آزادانہ طور پر حق خود ارادیت کا موقع دینا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہندوستان کے لیے ہمارا یہ پیغام ہے کہ اپنے بڑے دوست، اپنے بڑے شیطان اسرائیل کا حال دیکھ لے۔‘
’اگر جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا بنیادی، انسانی حق، حق آزادی حق خود ارادیت نہ ملا تو انشا اللہ ریاست کے سوا دو کروڑ کشمیری بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف اپنی ہر طرح کی مزاحمت کو منظم کریں گے، متحرک کریں گے اور اپنی آزادی تک اس جنگ کو جاری رکھیں گے۔‘
دوسری جانب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاست دانوں کی جانب سے بھی انڈیا مخالف بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’انڈین سپریم کورٹ نے کشمیریوں کے آئینی حقوق کا قتل کیا ہے۔ انڈیا کی عدلیہ سے کشمیریوں کو کوئی امید نہیں تھی۔‘
اسی طرح پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانونی ساز اسمبلی کے سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ ’یہ مودی سرکار کا ایک متعصبانہ فیصلہ تھا جس کی بعد کی متعصب عدالت نے توثیق کی ہے۔‘
چوہدری لطیف اکبر نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس پر افسوس ہوا ہے اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔‘
آج کے اس فیصلے کے بعد لوگوں کا ہندوستان کی عدالتوں بالخصوص سپریم کورٹ سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ جموں کشمیر کے لوگ اس فیصلے کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ منگل کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اس معاملے پر بحث کی جائے گی۔