پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ امن کے قیام میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
وزیراعظم آفس سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ ’پاکستان انسانی حقوق کے عالمی منشور کو اپنانے کی 75 ویں سالگرہ کی یاد میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔‘
بیان کے مطابق ’اس تاریخی اعلامیے میں وہ ناقابل تنسیخ حقوق شامل ہیں جن کا حق تمام افراد کو حاصل ہے، قطع نظر نسل، رنگ، مذہب، جنس، زبان، سیاسی یا دیگر رائے، قومی یا سماجی ، جائیداد، پیدائش یا دوسری حیثیت سے ہو۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’حکومت پاکستان مقامی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ اس مقصد کے لیے پاکستان نے مستقل اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے، جو شہریوں کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات اور پالیسیوں سے واضح ہے۔‘
وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق ’حکومت پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے چند اہم اقدامات میں بنیادی انسانی حقوق کے کنونشنز کی توثیق، آئین پاکستان میں بنیادی حقوق کو شامل کرنا، انسانی حقوق کے قوانین کا نفاذ اور حقوق کے تحفظ کے لیے اداروں کا قیام شامل ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’خواتین، بچوں، اقلیتوں، معذور افراد، بزرگ شہریوں اور خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے خصوصی قوانین بنائے گئے ہیں۔‘
وزیراعظم کے پیغام میں کہا گیا کہ ’ان قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لینے کا اختیار رکھنے والے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کو، خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کے مینڈیٹ کے ساتھ خواتین کے متعلق قومی کمیشن (این سی ایس ڈبلیو) اور بچوں کے حقوق سے متعلق قومی کمیشن (این سی آر سی) کو بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اسلام آباد میں فیملی پروٹیکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر تشدد کے متاثرین کو عارضی پناہ گاہ اور نفسیاتی و سماجی مشاورت فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری اتھارٹی (زارا) اور ٹرانس جینڈر پروٹیکشن سینٹر اسلام آباد کا قیام بھی حکومت کے انسانی حقوق سے متعلق اہم اقدامات ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’انسانی حقوق کے میدان میں واضح پیش رفت کے باوجود مطلوبہ سنگ میل کے حصول میں کئی چیلنجز موجود ہیں۔ انسانی حقوق سے متعلق مسائل سے نمٹنے میں شامل پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ کوششیں اہم ہیں۔‘
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کو دنیا کے دیگر حصوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بھی گہری تشویش ہے۔ جنوبی ایشیا میں انڈیا جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’پانچ اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات، جن کا مقصد آبادیاتی تبدیلی اور کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کے استعمال سے محروم کرنا ہے، نے کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شناخت اور بنیادی آزادیوں پر جبر کو مزید بڑھا دیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق ’پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے اور انڈیا کے ظلم، قبضے اور جبر کے خلاف کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کرتا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق بشمول حق خودارادیت دے جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج ہے۔‘
بیان کے مطابق ’انسانی حقوق کی ایک اور سنگین صورت حال فلسطین میں سامنے آئی ہے جہاں اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کے نتیجے میں معصوم خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد جان سے جا چکے ہیں۔
’اسرائیل کی جانب سے لوگوں کو اندھا دھند اور بلاتفریق نشانہ بنانا انسانی حقوق کے تمام معیارات اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ ’ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ غزہ میں فوری سیزفائر کی کوششوں کو دوگنا کرے اور اسرائیل پر زور دے کہ وہ فلسطین پر اپنے وحشیانہ قبضے کو ختم کرے اور فلسطینی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا ناقابل تنسیخ حق دے۔‘
اس سال کا موضوع ’مستقبل میں انسانی حقوق کی ثقافت کو مستحکم اور برقرار رکھنا‘ بہت مناسب اور متعلقہ ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’میں پاکستان کے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کے احترام اور تحفظ کو مزید آگے بڑھائے گا جیسا کہ ہمارے آئین اور انسانی حقوق کے عالمی منشور میں درج ہے۔
پیغام میں کہا گیا کہ ’آئیے ہم ایک ایسی دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر کام کریں جہاں انسانوں کے فطری وقار اور مساوی حقوق کو تسلیم کیا اور برقرار رکھا جائے۔‘