انڈیا کو روکنے کے لیے سکھ رہنما کے قتل کی بات کی: جسٹن ٹروڈو

وزیر اعظم ٹروڈو نے کینیڈین پریس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا ایسا کرنے کا مقصد ’انڈیا کو روکنا‘ اور کینیڈین شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اضافی ’ڈیٹرنس لیول‘ میں اضافہ کرنا تھا۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو 27 جون 2022 کو جرمنی میں جی سیون اجلاس کے موقع پر ایک گروپ فوٹو سے پہلے بات چیت کر رہے ہیں (لڈووک مارین / اے ایف پی)

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ شہری کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے بارے میں اپنے سنگین الزامات کو منظرعام پر لانے کے بارے میں بات کی ہے۔

وزیر اعظم ٹروڈو نے کینیڈین پریس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا ایسا کرنے کا مقصد ’انڈیا کو روکنا‘ اور کینیڈین شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اضافی ’ڈیٹرنس لیول‘ میں اضافہ کرنا تھا۔

رواں سال ستمبر میں وزیر اعظم ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز کو بتایا کہ انڈین ایجنٹوں کے خلاف ’قابل اعتبار شواہد‘ موجود ہیں جو مبینہ طور پر 18 جون کو کینیڈین سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث تھے۔ دوسری جانب انڈیا میں نجر کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

انڈین حکومت نے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی اور تحقیقات میں تعاون کرنے کے مطالبات پر اوٹاوا سے مزید ثبوت مانگے تھے۔

انہوں نے منگل کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا: ’ہم نے محسوس کیا کہ خاموش سفارت کاری اور تمام اقدامات جو ہم نے کیے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا کہ ہماری سکیورٹی سروسز کمیونٹی میں لوگوں کو محفوظ رکھے، اس کے لیے ضروری ہے ڈیٹرنس لیول کو بڑھایا جائے اور یہ کہ شاید عوامی طور پر اور بلند آواز میں یہ کہنا کہ ہم جانتے ہیں یا ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی قابل اعتبار وجوہات ہیں کہ اس کے پیچھے انڈین حکومت کا ہاتھ تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس لیے ان کو ایسے اقدام جاری رکھنے یا ایسا کچھ کرنے پر غور کرنے سے روکنے کے یہ ضروری تھا۔‘

وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ برادری اپنے تحفظ کے بارے میں فکر مند ہے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ ’وہ خطرے میں گھیرے ہوئے ہیں۔‘

رواں ماہ کے اوائل میں امریکی محکمہ انصاف نے الزام لگایا تھا کہ ایک نامعلوم انڈین سرکاری اہلکار سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنن کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔ گروپتونت سنگھ نیویارک میں مقیم امریکی شہری ہیں۔

کینیڈا کے برعکس امریکی استغاثہ نے ’کرائے کے قتل‘ کے الزامات کی مکمل تفصیلات ایک غیر سیل شدہ فرد جرم میں بیان کی ہیں اور اس کیس میں 52 سالہ انڈین شہری نکھل گپتا پر فرد جرم عائد کی ہے۔

انڈیا نے کہا کہ اس نے امریکہ کے اس اقدام کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ وہ شواہد کو اسی ’طریقے‘ سے ظاہر کریں گے جیسا کہ امریکہ نے (انڈیا کے حکام کی جانب سے) قتل کی ناکام کوشش میں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم تحقیقات میں ان نکات تک پہنچ جائیں گے تو کینیڈا بھی ان شواہد کو امریکہ کے انداز میں منظر عام پر لائے گا تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے پہلے ہی قتل کی کوشش کی تحقیقات شروع کی تھیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مرحلے میں مختلف سٹیک ہولڈرز شامل ہیں کیونکہ ان کے نظام انصاف کا عمل مختلف ہے۔

وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے نئی دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا لیکن یہ تعمیری ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انڈیا معلومات کی جنگ چھیڑ رہا ہے۔

وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا: ’ہم جانتے تھے کہ یہ مشکل بات چیت ہوگی لیکن ہم یہ بھی جانتے تھے کہ یہ انڈیا کے لیے G20 کے ساتھ عالمی سطح پر اپنی قیادت کا مظاہرہ کرنے کا ایک اہم لمحہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’انہوں نے ہم پر حملہ کرنے اور اپنے میڈیا میں غلط اور جعلی معلومات کے ساتھ ہمیں کمزور کرنے کا انتخاب کیا جو مضحکہ خیز تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے پہلی بار یہ بھی تسلیم کیا کہ انہوں نے خود ان الزامات کا اعلان کرنے کا انتخاب کیا کیونکہ ’انہیں توقع تھی کہ معلومات آخر کار میڈیا کے ذریعے افشا ہو جائیں گی۔‘

پارلیمنٹ میں وزیر اعظم ٹروڈو کی تقریر سے چند لمحے پہلے کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل نے اس خبر کو بریک کر دیا تھا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے رواں ہفتے انڈیا کا دورہ مکمل کیا تھا جس کا مقصد سکیورٹی تعاون کو بڑھانا اور انڈیا اور امریکہ کی شراکت داری کو گہرا کرنا تھا تاہم یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑے قانونی مسئلے کے تناظر میں سامنے آیا ہے جو ایک بہت زیادہ خطرناک اور اس اتحاد میں دراڑیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کرسٹوفر رے نے انڈیا کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں بشمول نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور ایف بی آئی کے مساوی ادارے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے اعلیٰ عہدیداروں سے بات چیت کی تھی۔

اس ملاقات کے بارے میں انڈیا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرسٹوفر رے نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور انڈیا میں دہشت گردانہ حملوں نے ’دہشت گردی کے خطرات کا جواب دینے کا طریقہ بدل دیا ہے۔‘

انہوں نے دہشت گردی کے مسلسل بدلتے چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ایجنسیوں کے درمیان شراکت داری اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ